021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آریز نام رکھنے کا حکم
80205جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام آریز (Aaraiz) رکھا ہے۔ جس کا معنی ہے (قبیلے کا سردار، قومی رہنما)۔ اب میرا بھائی کہہ رہا ہے کہ یہ نام نا عربی ہے اور نا ہی اردو۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ نام ٹھیک ہے یا تبدیل کرنا پڑے گا؟  اگر عاریز یا عاریض Aariz/ Ariz  ان دونوں ناموں میں سے کوئی عربی یا اردو نام ہے تو رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آریز یا عاریض کا معنی "قبیلے کا سردار، قومی رہنما" معتبر لغات میں تفتیش کے باوجود نہیں مل سکا، البتہ کچھ غیر معتبر ویب سائٹس پر مذکورہ معانی دکھارہےہے مگر ان کا اعتبار نہیں۔ ہاں عارض، عریض، اور اریز بامعنی الفاظ ہیں لہذا ان متبادل ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے۔

عارض کا معنیٰ ہے: افق میں پھیلا ہوا ٹڈی دل  یا شہد کی مکھیاں، افق میں پھیلا ہوا بادل۔ قرآنِ پاک میں ہے: ﴿هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا﴾۔۔۔الآیۃ ۔ اس کا ایک معنیٰ ہے: چہرے کا ایک حصہ، رخسار۔ (القاموس الوحید ص: 1068)

عریض نام رکھنا درست ہے۔ اس کے معنی چوڑے کے آتے ہیں۔

أريز[اسم]سردی، پالا(2)انتہائی ٹھنڈا دن

مذکورہ معانی کے لحاظ سے " عارِض، عریض، اریز " نام رکھ سکتے ہیں، تاہم بہتر یہ ہےکہ بچوں  کے نام حضرات انبیاءِ کرام  علیہم السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان، تابعین اور  بزرگان ِ دین کے ناموں پر رکھیں۔فقط واللہ اعلم

حوالہ جات
التنوير شرح الجامع الصغير (4/ 157)
2518 - "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم". (حم د) عن أبي الدرداء.
(إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم) فيقال: فلان بن فلان، وفيه أنهم يضافون إلى آبائهم،(فأحسنوا أسمائكم) لأنها يستقبح في الآخرة ما يستقبح في الدنيا ويستحسن فيها ما يستحسن فيها
فيض القدير (2/ 701)
(فأحسنوا أسمائكم) أي بأن تسموا بنحو عبد الله وعبد الرحمن أو بحارث وهمام لا بنحو حرب ومرة قال النووي في التهذيب : ويستحب تحسين الاسم لهذا الحديث
مختصر صحيح الإمام البخاري (4/ 95)
108 - باب تحويل الاسم إلى اسم أحسن منه
2384 - عن سهل قال: أتي بالمنذر بن أبي أسيد إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - حين ولد، فوضعه على فخذه، وأبو أسيد جالس، فلها النبي - صلى الله عليه وسلم - بشيء بين يديه، فأمر أبو أسيد بابنه فاحتمل من فخذ النبي - صلى الله عليه وسلم -، فاستفاق النبي - صلى الله عليه وسلم -، فقال:
"أين الصبى؟ "، فقال أبو أسيد: قلبناه يا رسول الله، قال: "ما اسمه؟ "، قال: فلان، قال: "ولكن اسمه المنذر"، فسماه يومئذ المنذر.

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

04/ذو القعدہ/ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب