021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت میں روزگارکیلئے جانے کاحکم
80345طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

عدت کے دوران شوہر نان نفقہ دیے کلیئے تیار نہیں ہے،اور میں والد کے گھر اپنے کنوارے بھن بھایئو ں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رھتی ہوں جگہ نا ہونے کی وجہ سے،والد صاحب کے اوپر 6 بچوں کی کفالت اور 4 کی شادی کرنا باقی ہے،تقریبا آمدنی یومیہ 1500 تک ہوگی۔میری سرکاری نوکری ہے،جسکو 7 ماہ ہوے ہیں،کی وجہ سے چھٹی تنخواہ کے بغیر بھی ایک ماہ سے زادہ نہیں ملتی،یتیم بچوں کو پڑھاتی ھوں،اور عدت کے بعد سرکاری نوکری ملنا بھی تقریبا نا ممکن ھے موجود ملکی حالات میں،اور زندگی معاش کے بغیر گزارنا بھی کافی مشکل ہو جاے گا،یعنی طلاق یافتہ ک ساتھ ساٹھ ضروریات زندگی کے لئے بھی دوسروں کے محتاج ہونے کا خدشہ لا حق رہے گا۔لھذا ان حالات میں نوکری کو جا ری رکھ سکتی ہوں عدت کے دوران۔؟جزاک اللہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت  میں عورت کیلئے بغیرکسی شرعی عذر کےگھر سے باہر نکلناجائز نہیں، تاہم شرعی عذر،جیسےسخت بیماری کی وجہ سے ڈاکٹرکے پاس جاناہے یانان ونفقہ کاانتظام نہ ہوتوان جیسی تمام صورتوں میں عورت کے لئے گھرسے نکلنے کی اجازت ہے،واضح رہے کہ جیسے ضرورت پوری ہوتوفوری طورپرگھرواپس آئے،لہذا صورت  مسؤلہ میں اگر  نان ونفقہ کاکوئی معقول  اورانتظام نہیں  ہےتونان ونفقہ کے انتظام کے لئےملازمت پرجانے کی اجازت ہے۔

حوالہ جات
وفی رد المحتار  (ج 12 / ص 453):
( وتعتدان ) أي معتدة طلاق وموت ( في بيت وجبت فيه ) ولا يخرجان منه ( إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل ، أو تخاف ) انهدامه ، أو ( تلف مالها ، أو لا تجد كراء البيت ) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

   ۱۷/ذی قعدہ ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب