021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
درختوں میں عشر
80347زکوة کابیانعشر اور خراج کے احکام

سوال

ایک زرعی زمیں جس کی پیداوارسے باقاعدگی کے ساتھ عشر ادا کی جاتی ہے اسی زمین کے گردا گردا کناروں پر غیر مثمر درخت بیع کی غرض سے لگائے گئے ہیں۔ ان درختوں کی فروخت سے جو رقم حاصل ہوتی ہے اس پر عشر واجب ہوگا کہ نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زمین کی ہر اس پیداوار میں عشر  واجب ہوتا ہے جس سے آمدنی حاصل کرنا   یا  پیداوار سے فائدہ اٹھانا مقصود ہے، اور اسی نیت سے اس کو لگایا جائے، اور جو اشیاء خود ہی بغیر قصد کے تبعاً حاصل ہوجائیں ان میں عشر لازم نہیں ہوتا۔ لہذااگریہ درخت فروخت کرنے اورنفع کمانےکے ارادے سے لگائے گئے ہیں توان پربھی عشرلازم ہے۔

حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 4 / ص 76):
 ومنها أن يكون الخارج من الأرض مما يقصد بزراعته نماء الأرض وتستغل الأرض به عادة فلا عشر في الحطب والحشيش والقصب الفارسي ؛ لأن هذه الأشياء لا تستنمى بها الأرض ولا تستغل بها عادة ؛ لأن الأرض لا تنمو بها بل تفسد فلم تكن نماء الأرض حتى قالوا في الأرض : إذا اتخذها مقصبة وفي شجره الخلاف ، التي تقطع في كل ثلاث سنين ، أو أربع سنين أنه يجب فيها العشر ؛ لأن ذلك غلة وافرة ويجب في قصب السكر وقصب الذريرة ؛ لأنه يطلب بهما نماء الأرض فوجد شرط الوجوب فيجب۔

           محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

    ۱۷/ذی قعدہ ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب