80375 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
پنجاب میں اکثر لفظ"تعلّق"کا تلفظ تلّک سے کیا جاتا ہے،اگر اشرف اپنی بیوی کے بارے میں کہے کہ اس کے اپنی بیوی سے تلّکات(تعلّقات)ٹھیک نہیں ہیں اور اشرف کی طلاق کی نیت نہ ہو،تو کیا اس سے طلاق واقع ہوجائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
"میرےبیوی سے تلّکات(تعلّقات) ٹھیک نہیں ہیں" اشرف نے یہ جملہ اگر طلاق کی نیت سے نہیں کہا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور وہ عورت بدستور اس کے نکاح میں ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 325)
ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 3/ 296
(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب.
محمدمصطفیٰ رضا
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
18/ذوالقعدہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |