021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لاٹری والے کھیلوں کا حکم
80705سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

          مفتی صاحب آپ کی خدمت میں گزارش کی جاتی ہے کہ لاٹری والے گیموں میں صورت مسئولہ کے بارے میں پوچھنا ہے کہ ان گیموں میں معقود علیہ کیا ہوتا ہے؟ مثلاً کرین والے گیم میں مندرجہ ذیل چیزیں ہوتی ہیں:

  1. 50 روپے میں ٹوکن
  2. ٹوکن کے ذریعے کرین چلایا
  3. کرین چلانے سے چاکلیٹ وغیرہ نکالنا

اس گیم میں آپ جتنی بھی چاکلیٹ وغیرہ متعین مدت میں نکال سکتے ہو اس کی اجازت ہوتی ہے اور اگر کچھ بھی نہیں نکلا تو انٹرٹینمنٹ کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔لہٰذا ایسے گیموں کا شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لاٹری والے کھیلوں میں مقصد کھیل نہیں ہوتا، نہ ہی اس لیے پیسے دیے جاتے ہیں کہ کھیل کے ذریعے تفریح کی جائے۔ ان کھیلوں میں اصل مقصد انعام ہوتا ہے اور وہی معقود علیہ بھی ہوتا ہے۔ اور ٹکٹ خرید کر کھیلنے میں اس بات کا یقین نہیں کہ معقود علیہ حاصل ہوگا یا نہیں اسی وجہ سے اس کو قمار /جوا کہا جاتا ہے۔انعام مقصود ہونے کی دلیل یہ ہوتی ہے کہ طے شدہ معیار پر انعام نکل آنے کی صورت میں اس کے مطالبے کا لازمی حق ملتا ہے، حالانکہ انعام ایک تبرع ہوتا ہے جس کے مطالبے کا شرعا حق نہیں ہوتا۔

جوا  ایسے معاملے کو کہتے ہیں جس میں دیے ہوئے پیسے ڈوب جائیں یا اپنے ساتھ مزید پیسے کھینچ لائیں۔ سوال میں پوچھی گئی صورت بھی اسی کے متعلق ہے، لہٰذا اس طرح کے کھیل ناجائز اور حرام ہیں۔

حوالہ جات
تفسير القرطبي (3/ 52)
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ (219)
 قوله تعالى: (والميسر) الميسر: قمار العرب بالأزلام. قال ابن عباس: كان الرجل في الجاهلية يخاطر الرجل على أهله وماله فأيهما قمر صاحبه ذهب بماله وأهله، فنزلت الآية. وقال مجاهد ومحمد بن سيرين والحسن وابن المسيب وعطاء وقتادة ومعاوية ابن صالح وطاوس وعلي بن أبي طالب رضي الله عنه وابن عباس أيضا: كل شي فيه قمار من نرد وشطرنج فهو الميسر، حتى لعب الصبيان بالجوز والكعاب.
البحر الرائق (7/ 91)
وأما القمار فقدمنا أنه الميسر وفي القاموس قامره مقامرة وقمارا فقمره كنصره وتقمره راهنه فغلبه وهو التقامر ا هـو ذكر النووي أنه مأخوذ من القمر لأن ماله تارة يزداد إذا غلب وينتقص إذا غلب كالقمر يزيد وينقص.
 

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۳۰/ذو الحجہ/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب