021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میزان بینک میں انویسٹمنٹ کےبارےمیں علماءکےاختلاف کا حکم
80794سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

کچھ دل میں خدشات تھے امید ہےکہ انشاءاللہ آپ اپنے جواب کے ذریعے وہ دور کر پائیں گے۔ ہمارے ایک تبلیغ کے ساتھی ہیں، انھوں نے میزان بینک میں ایک بڑی رقم انویسٹ کی ہے جس سے انہیں ماہانہ اچھا منافع ملتا ہے۔ ہمارے ساتھ کے کچھ لوگوں کے دلوں میں ان کےلیےابہام آتےہیں کہ دین کاکام بھی کررہے ہیں،ساتھ ساتھ بینک سےنفع بھی اٹھارہےہیں۔انھوں نےجوابامفتی تقی صاحب کافتوی بتایا کہ حضرت نےاسلامک بینکنگ کوجائزکہاہےاوراس سےملنےوالےنفع کوبھی۔جبکہ دوسرےبہت سےعلماء ابھی ہرقسم کی بینکنگ کو حرام کہتے ہیں۔ اب اس بات کو لے کر دونوں فریق آپس میں بحث کرتے ہیں۔ اب جو بندہ اسلامک بینکنگ سے کسی قسم کا فائدہ اٹھاتا ہے اس فتوی کو سامنے رکھتے ہوے تو وہ گنہگار تو نہیں ہوگا؟ ازراہ کرم سوال کی گہرائی کو سمجھتے ہوے،جواب عنایت فرمائیں،اللہ آپ کوجزائےخیرعطا فرمائے۔آمین۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسے اختلافی مسائل میں آپس میں بحث ومباحثہ یا کسی دوسرےکی تضلیل یا تفسیق کرناجائز نہیں،بلکہ جن علماءکرام کے علم وتقوی پر بھروسہ ہو ان کی رائے پر عمل کیا جائے اور دوسروں پر طعن نہ کیا جائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے