021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل کمپنیز کی سروسز فراہم کرنے پراضافی رقم لینے کا حکم
81061اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میں دوکاندار ہوں اور ایزی پیسہ کے ذریعے سے اپنے کسٹمر کے بل(بجلی، گیس، پانی وغیرہ وغیرہ) کی ادائیگی کرتا ہوں۔ کمپنی ایک بل پر کمیشن نہایت کم دیتی ہیں جس سے میرا انٹرنیٹ کے پیسے بھی نہیں نکل پاتے ہیں۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا میں اپنی انکم کو بڑھانے کے لئے فی بل ایک مقرر رقم رکھ کر کسٹمر سے بل وصول کرسکتا ہوں؟ یعنی فی بل 10 روپے اور اگر بل کی  رقم 5000 روپے سے زیادہ ہے تو فی 5000 پر 10 روپے رقم رکھتا ہوں۔ جبکہ کمپنی کی جانب سے اپنی سروس کی پولیسی یہ ہے کہ بنا اضافی چارجز کے صارفین کسی بھی ایزی پیشہ شاپ سے اپنے یوٹیلٹی بل جمع کر وائیں۔ کیا یہ درست ہوگا ہم کمپنی کی پالیسی کے خلاف کام کرے؟ جبکہ کمپنی ایزی پیسہ شاپ کو اس منہگائی کے دور میں نہایت کم اور نا مناسب فی بل پر کمیشن دیتی ہیں۔ کسٹمر کے بل کی رقم کی بھاری ذمہ داری بھی شاپ والوں پر ہوتی ہے۔ اور اس اماؤنٹ کا بینک میں روز جاکر ڈیپوزیٹ کروانا کسی رسک سے کم نہیں ہوتا کیونکہ کراچی کے حالات لوٹ مار کے حوالے سے بہت زیادہ خراب ہے۔ سوال یہ ہے اگر میں اضافی فی بل رقم لیتا ہوں تو میری روزی حرام تو نہیں ہونگی۔ کیونکہ میں اپنے قریبی مدرسہ سے اس بارے میں ایک فتویٰ لیا تھا ان کے مطابق ایک فکس رقم مقرر کر کے بل وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔ لیکن دل مطمئن نہیں ہے۔ مہربانی کرکے آپ اپنی مہارت سے قرآن و سنت کی روشنی میں اس معاملے کو حل کریں۔ شکریہ ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی ایزی پیسہ اور جاز کیش کے لئے دو قسم کے اکاؤنٹ کھولتی ہے اور دونوں قسموں کےاکاؤنٹس کے ذریعہ رقم کی منتقلی وغیرہ کا حکم الگ الگ ہے:

الف: ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account): ریٹیلر اکاؤنٹ میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان شرعی اعتبار سے اجارة الاشخاص (اس میں دکاندار کمپنی کا ملازم اور کمیشن ایجنٹ ہوتا ہے) کا معاملہ منعقد ہوتا ہے اور کمپنی دکاندار کو اپنی کسی بھی قسم کی سروس (خدمت) فراہم کرنے پر ایک مخصوص مقدار میں کمیشن دیتی ہے اور کسٹمر سے اضافی رقم لینے کومنع کرتی ہے اور شرعی اعتبار سے اجارہ کے معاملہ میں طے شدہ جائز شرائط کی رعایت رکھنا فریقین کےذمہ لازم ہوتا ہے، لہذا کمپنی کے کمیشن ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے دکاندار کا رقم ٹرانسفر(منتقل)کرنے پر کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں۔

ب: پرسنل اکاؤنٹ(Personal Account):اس اکاؤنٹ میں دکاندار کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں ہوتا، اسی لیے کمپنی پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ رقم ٹرانسفر کرنے پراس کو کوئی کمیشن نہیں دیتی،البتہ کمپنی تبرعاً اپنا سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیز پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسی دوسرے شخص کو خدمات فراہم کرنےسے بھی منع  نہیں کرتی، بلکہ پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے والا شخص (Account Holder) اپنی طرف سے  کسی بھی شخص کو خدمات فراہم کرنے میں خود مختارہوتا ہے، لہذا جب دکاندار اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسٹمر کی رقم ٹرانسفر کرتا ہےتو  دکاندار اور کسٹمر کے درمیان اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے، جس میں دکاندار کسٹمر کا اجیر(ملازم) بن کر اس کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے، اس لیے دکاندارکااپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ  رقم ٹرانسفرکرنےپر اپنی خدمت کے عوض کسٹمر سے بطورِ اجرت مناسب مقدار میں اضافی رقم لینا  فی نفسہ جائز ہے، بشرطیکہ کسٹمر کو اس بات کا علم ہو کہ یہ اضافی رقم دکاندار کی اپنی اجرت ہے۔ لہٰذا ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account) کے تحت کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے اورپرسنل اکاؤنٹ(Personal Account) کے تحت کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63)
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام.
فقہ البیوع2/750
"أن دائرة البرید نتقاضی عمولة من المرسل علی إجراء ہذہ العملیة فالمدفوع إلی البرید أکثر مما یدفعہ البرید إلی المرسل إلیہ فکان فی معنی الربا ولہذالسبب أفتی بعض الفقہاء فی الماضی القریب بعدم جواز إرسال النقود بہذالطریق ولکن أفتی کثیر من العلماء المعاصرین بجوازہاعلی أساس أن العمولة التی یتقاضاہاالبرید عمولة مقابل الأعمال الإداریةمن دفع الاستمارة وتسجیل المبالغ وإرسال الاستمارة أوالبرقیة وغیرہاإلی مکتب البرید فی ید المرسل إلیہ وعلی ہذ الأساس جوز الإمام أشرف علی التہانوی رحمہ اللہ-إرسال المبالغ عن طریق الحوالة البریدیة۔"

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

01/صفر المظفر / 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے