021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ان شاء اللہ کے ساتھ طلاق کا حکم
81265طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ امیر محمد نے 18 ستمبر2022 کو اپنی زوجہ کو ایک وائس میسج کیا کہ جس میں یہ الفاظ بولے میں امیرمحمد ولد محمد خان سمینہ ناز ولد راجہ محمد اسحاق کو ان شاءاللہ طلاق اول رجعی دیتا ہوں اور اس کے بعد ہم میاں بیوی کے طور پر مزید اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ پھراگلے دن یعنی 19 ستمبر کو دو افراد کے سامنے یہ وائس لگا کر انہیں سنائی اور مزید ایک گواہ کے اصرار پر دو مرتبہ پھریہی جملہ بول کر انہیں اس پر گواہ بنایا، وہ گواہ بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں ۔ 19 تاریخ کو ہی اسٹام نویس سے طلاق کے تین نوٹس تیار کروائے ،جب اس نے امیر محمد کو وہ نوٹس دیے تو اس  نےاسی وقت ان تینوں نوٹسز پر گواہوں سمیت دستخط کر دیے اور انگوٹھا ثبت کر دیا ۔ان میں سے ایک نوٹس زوجہ کو بھیجا لیکن دوسرے دو نوٹس نہیں بھیجے۔نوٹس میں چارپوائنٹس درج کیے گئے ہیں، جن میں پہلے نمبر پر نکاح کی تاریخ اور پھر دوسرےنمبر پر ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے اور لڑائی جھگڑوں کے بارے میں لکھا گیا اورتیسرے اور چوتھے پوائنٹ کی عبارت یہ تھی کہ میں اپنی منکوہ بیوی کو بوجہ ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے اور گھریلو ناچاقی کی وجہ سے طلاق نامہ نوٹس اول دے رہا ہوں  نیز یہ کہ میں اپنی منکوحہ بیوی کو بوجہ ذہنی ہم اہنگی نہ ہونے اور گھریلوناچاقی کی وجہ سے ان شاءاللہ طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر رہا ہوں۔ دوسرےاور تیسرے نوٹس میں بھی یہی الفاظ ہیں، البتہ ان میں طلاق نامہ نوٹس دوم/سوم کے الفاظ درج ہیں اور  تاریخ درج نہیں ہے۔ اس تمام صورتحال کو مد نظر رکھتےہوئے ، اس پر اہل سنت والجماعت کے دارلافتاء کا فتوی اور گلشن حدید کراچی کافتوی موجود ہے، جس کے مطابق ایک بھی طلاق نہیں ہوئی لیکن گواہان اور کچھ اور لوگ ماننے کوتیار نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ  تین طلاق  ہوگئی ہیں۔ آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں؟

 نوٹ: امیر محمدکو پہلے سے علم تھا کہ انشاء الله کے  ساتھ بولنے سے طلاق نہیں ہوتی اور وہ سمجھتاتھاکہ اگر کوئی حل نہیں نکلتا تو وہ  سارا عمل دوبارہ ان شاء الله کے الفاظ کے بغیر کرتا۔نوٹس پیپر جب امیر محمد لکھوا رہا تھا اس وقت بھی اور اب بھی وہ سمجھتاہے یہ اسٹام پیپر کاغذ کا  ایسا ٹکرا ہے جس کے ذریعے زبانی بولے گئےالفاظ کا ریکارڈ رکھنے کےلیے گورنمنٹ کے دفاتر میں استعمال ہوتا ہے اسکے علاوہ اس کی اپنی کوئی علیحدہ حیثیت نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

               زبان سے یا تحریری طور (مثلاً اسٹام پیپر وغیرہ )پر طلاق دیتے وقت  اگر کوئی شخص متصلاً (ساتھ ملا کر)ان شاء اللہ کہہ دے یا لکھ دے  تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔لہٰذا مذکورہ صورت اگرحقیقی ہے تواس میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 454):
"إذا قال لامرأته: أنت طالق إن شاء الله - تعالى - متصلا به لم يقع الطلاق."
فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/ 136):
"(قوله وإذا قال لامرأته: أنت طالق إن شاء الله إلخ) وكذا إذا قال: إن لم يشأ الله أو ما شاء الله أو فيما شاء الله أو إلا أن يشاء الله أو إن شاء الجن أو الحائط وكل من لم يوقف له على مشيئة لم يقع إذا كان متصلا فلا يفتقر إلى النية."
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4/ 39):
"(قوله ولا في أنت طالق إن شاء الله متصلا، وإن ماتت قبل قوله إن شاء الله) أي لا يقع الطلاق لحديث رواه الترمذي، وحسنه مرفوعا «من حلف على يمين، وقال إن شاء الله لم يحنث»"

محمد فرحان

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

23/صفر الخیر/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے