81372 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
میرے والدین نے میرے لیے ایک جگہ رشتہ کی بات کی، میرے اصرار پر لڑکی بھی مجھے دکھا دی گئی جو مجھے پسند آئی، میرے والدین نے لڑکی کے والدین سے کہا کہ بچوں کا نکاح کر دیں تو لڑکی والوں نے کہا اب منگنی کی رسم کر لیں، چنانچہ ہماری منگنی ہو گئی، کیا اب ہم دونوں آپس میں موبائل پر بات چیت کرسکتے ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعی اعتبار سے منگنی کی حیثیت صرف ایک وعدہ کی ہے، اس کی وجہ سے فریقین ایک دوسرے پر حلال نہیں ہوتے، بلکہ بدستور ایک دوسرے کے لیے اجنبی اور حرام ہی رہتے ہیں اور فریقین کا بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دوسرے کو دیکھنا، بات چیت کرنا یا خلوت اختیار کرنا شرعا جائز نہیں ہوتا۔ نیز نکاح ہو نے سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا آپس میں موبائل وغیرہ بات چیت کرنا بہت سے مفاسد کا ذریعہ بنتا ہے، کیونکہ ایک دوسرے کے مزاج کو نہ سمجھنے کے باعث بعض اوقات غلط فہمیاں پیدا ہو جاتی ہیں، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی ایک فریق اپنی کسی پریشانی یا طبیعت درست نہ ہونے کی وجہ سے فون پر کھل کر بات نہیں رہا ہوتا تو دوسرےفریق کے دل میں اس کے بارے میں خشک مزاج ہونے یا اس طرح کی دیگر باتیں آنا شروع ہو جاتی ہیں، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کی طرف سے کسی ہدیے اور تحفے وغیرہ کا مطالبہ ہوتا ہے، جبکہ دوسرا فریق مالی تنگی یا اپنی عزت کی خاطر نکاح سے پہلے ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرتا ہے تو اس طرح کی چیزیں بعض اوقات آپس میں نفرت کا سبب بن جاتی ہیں اور اس کا بالآخر نتیجہ منگنی ٹوٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس لیے شریعت کے سنہری اصولوں کے مطابق چلنے کی کوشش کریں اور نکاح ہونے سے پہلے بات چیت وغیرہ سے گریز کریں، انشاء اللہ یہ چیز نکاح کے بعد فریقین کے درمیان محبت والفت اور برکت کا ذریعہ ہو گی۔
حوالہ جات
۔۔۔
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
3/ربیع الاول 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |