021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک رجعی طلاق سے رجوع کا حکم
81418طلاق کے احکامطلاق سے رجو ع کا بیان

سوال

کل رات میرا بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا، اس کے نتیجے میں میں نے بیوی کو یہ الفاظ کہے"میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"۔ یہ الفاظ میں نے ایک مرتبہ ادا کیے۔ میں اب رجوع کرنا چاہتا ہوں اس کی کیا صورت ہوگی؟ اگر میری بیوی نہ چاہتی ہو تو کیا صورت ہوگی؟ رجوع کرنے کی صورت میں نکاح دوبارہ کرنا ہوگا  کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ان الفاظ  سے بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع  ہوگئی، طلاق کی عدت یعنی مکمل تین ماہواریاں( اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)  مکمل ہونے تک سابقہ نکاح قائم ہے، عورت بدستور اِسی شوہر کے عقد میں‌ ہے۔ اگر سائل نےعدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلیا تو نکاح  برقرار رہے گی، نیا نکاح کرنے کی ضرورت  نہیں۔ نیز واضح رہے کہ طلاق کی طرح رجوع کا اختیار بھی مرد کو حاصل ہے اگر مرد نے قولی یا فعلی رجوع عورت کی مرضی کے بغیر بھی کیا تو رجوع ثابت ہوجائیگا اور عورت بدستور بیوی رہے گی چاہے وہ راضی ہو یا نہ ہو، لیکن اگرسائل نے عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کیا تو عدت کی مدت پوری ہوتے ہی نکاح ختم ہو جائے گا پھر رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا،تاہم عدت گزرنے کے بعد  اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر اور نئے ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح کرنا ہو گا، اور دونوں صورتوں میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر بیوی سے کہے کہ میں آپ سے رجوع کرتا ہوں، یہ رجوعِ قولی کہلاتا ہے، یا شوہر بیوی کے ساتھ زوجین والے تعلقات قائم کرلے ، یہ رجوع فعلی کہلاتا ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 397):
"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس ولو منها اختلاسا أو نائما أو مكرها أو مجنونا أو معتوها إن صدقها هو أو ورثته بعد موته، جوهرة. ( إن لم یطلق بائنا ) فإن أبانها فلا….. ( وندب إعلامها بها ) لئلا تنكح غيره بعد العدة، فإن نكحت فرق بينهما وإن دخل، شمني ( وندب الإشهاد ) بعدلين ولو بعد الرجعة بالفعل ( و ) ندب ( عدم دخوله بلا إذنها عليها ) لتتأهب وإن قصد رجعتها لكراهتها بالفعل كما مر.
(قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".
المبسوط للسرخسي (6/ 37):
فأما إذا قبلته بشهوة أو لمسته بشهوة أو نظرت إلى فرجه بشهوة تثبت به الرجعة عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى ولا تثبت عند أبي يوسف رحمه الله تعالى لأن هذا الفعل من الزوج دليل استبقاء الملك وليس لها ولاية استبقاء الملك فلا يكون فعلها رجعة وأبو حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى قالا فعلها به كفعله بها فإن الحل مشترك بينهما وفعلها به في حرمة المصاهرة كفعله بها فكذلك في الرجعة……. ولكن إنما تثبت الرجعة بفعلها إذا أقر الزوج أنها فعلت ذلك بشهوة فأما إذا ادعت هي وأنكر الزوج لا تثبت الرجعة.

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

22/ربیع الاول/ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے