021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ، دو بیٹوں اور چار بیٹیوں میں میراث کی تقسیم
81429میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

  ہمارے والد صاحب جناب عبد القادر مرحوم کا انتقال سن  2021 میں ہوا، والد صاحب کے انتقال سے 23 سال قبل ہماری ایک بہن کا انتقال ہوچکا تھا۔ والد صاحب کے انتقال کے وقت درج ذیل ورثا موجود تھے: اہلیہ، 2 بیٹے اور 4 بیٹیاں، جن میں سے 1 بیٹی کا والد صاحب کے انتقال کے بعد انتقال ہوچکاہے۔ میراث کی شرعی تقسیم کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔

تنقیح: مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین، دادا، دادی اور نانی میں سے کوئی زندہ نہیں تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عبد القادر مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں جو منقولہ و غیر منقولہ مال و جائیداد ،نقد رقم، سونا چاندی، مالِ تجارت غرض ہر طرح کا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے یا اگر مرحوم کا کسی شخص یا ادارے کے ذمے  کوئی قرض واجب ہو، وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سےسب سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین كےمتوسط اخراجات اداكئے جائیں،اگر یہ اخراجات کسی نے احسان کے طور پر ادا کردئیے ہوں تو اس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے۔ پھر دیکھیں اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض واجب الادا ہو تو اس کو ادا کریں ، اگر مرحوم نے اپنی بیوی کا مہر ادا نہ کیا ہو اور بیوی نے اپنی دلی خوشی سے معاف بھی نہ کیا ہو تو وہ بھی قرض میں شامل ہے، جو اس کو دینا ضروری ہے۔اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ مال میں سے ایک تہائی (3/1)مال کی حد تک اس پر عمل کریں۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے اس کے کُل چونسٹھ (64) حصے کر کے بیوہ کو آٹھ (8) حصے، دو بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ، چودہ (14، 14) حصے اور چار بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات، سات (7، 7) حصے دیدیں۔  

حوالہ جات
السراجی فی المیراث(5):
  قال علماؤنا - رحمهم الله تعالی- : تتعلق بتركة الميت حقوق أربعة مرتبة: الأول يبدأ بتكفينه وتجهيزه من غیر تبذیر ولاتقتیر، ثم تقضی دیونه  من جمیع ما بقی من ماله،  ثم تنفذ وصایاه من ثلث ما بقی بعد الدین، ثم یقسم الباقی بین ورثته بالکتاب والسنة وإجماع الأمة.
القرآن الکریم:
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ } [النساء: 11]
{فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن} [النساء: 12]

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

       22/ربیع الاول/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے