81513 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
سوال:اگرکتاگیلاہووہ کپڑوں سےلگ جائےیاخشک کپڑوں سےلگ جائےتواس صورت میں انہی کپڑوں کےساتھ نماز پڑھنا جائزہےیانہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرکتاگیلاہو(اس پرکوئی نجاست لگی ہویااس کالعاب یاپسینہ)اوروہ کسی کپڑےپرلگ جائےتوچونکہ اس کالعاب اورپسینہ ناپاک ہوتاہے،اس لیےکپڑابھی ناپاک ہوجائےگا،ایسے کپڑےکوتین دفعہ دھولیاجائےتوکپڑا پاک ہوجائےگا،اس کےبعداس میں نماز پڑھنا درست ہوگی۔
اوراگرکتےکاجسم سوکھاتھا،اس کےجسم پرلعاب،پسینہ یاکوئی نجاست نہیں لگی ہوئی تھی،تو کپڑاناپاک نہیں ہوگا،ایسی صورت میں انہی کپڑوں میں نماز پڑھنا درست ہوگی۔
واضح رہے کہ راجح اور مفتیٰ بہ قول کے مطابق کتا نجس العین نہیں ہے، البتہ اس کا گوشت، لعاب (تھوک) اور پسینا ناپاک ہے،لہذاکپڑےکی پاکی یاناپاکی کادارومدار کتےکےجسم پرلعاب،پسینہ یانجاست پرہوگا۔
حوالہ جات
"سنن الدار قطني"1/109:
عن أبي هريرة رضى الله عنه قال:«إذا ولغ الكلب في الإناء فاهرقه ثم اغسله ثلاث مرات». هذا موقوف.
"الفتاوى الهندية 1 / 312:
وَسُؤْرُ الْكَلْبِ وَالْخِنْزِيرِ وَسِبَاعِ الْبَهَائِمِ نَجَسٌ ۔كَذَافِي الْكَنْزِ۔۔
"الفتاوى الهندية " 2 / 197:
الكلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبه لا يتنجس ما لم يظهر فيه أثر البلل راضيا كان أو غضبان ۔كذا في منية المصلي قال في الصيرفية هو المختار .كذا في شرحها لإبراهيم الحلبي ۔
إذا نام الكلب على حصير المسجد إن كان يابسا لا يتنجس وإن كان رطبا ولم يظهر أثر النجاسة فكذلك ۔كذا في فتاوى قاضي خان ۔
"الموسوعہ الفقہیۃ الکویتیة"24/102:
السؤر النجس المتفق على نجاسته في المذهب وهو سؤر الكلب والخنزير وسائر سباع البهائم۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
5/ربیع الثانی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |