81516 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:ایک شخص کاانتقال ہوا،اس نےپیچھے ورثہ میں بیوی،ایک بیٹا،تین بیٹیاں اورایک بھائی چھوڑاہے،میراث میں ایک مکان چھوڑاہے،اب ان میں تقسیم کاکیاطریقہ کارہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،تیسرے نمبر پر اگرمرحوم نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے تہائی حصہ تک وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی۔
موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق اداءکرنےکےبعدموجودورثہ(بیوہ ،ایک بیٹےاورتین بیٹیوں) میں میراث تقسیم کی جائےگی۔
تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ مرحوم کی کل میراث میں سےاس کی بیوی کو آٹھواں حصہ ملےگا،اورباقی میراث مرحوم کےایک بیٹےاورتین بیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بیٹے کودوحصےملیں گےاور تین بیٹیوں میں سےہرایک کو ایک ایک حصہ ملےگا۔چونکہ مرحوم کابیٹاموجود ہے،لہذا مرحوم کےبھائی کا میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
فیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتو والدہ کو 12.5فیصدحصہ ملےگا،بیٹےکو35فیصد،اوربیٹیوں میں سےہربیٹی کو 17.5فیصدحصہ ملےگا۔
میراث میں جومکان چھوڑاگیاہے،مذکورہ بالاطریقےکےمطابق ورثہ میں یہ مکان بھی تقسیم کیاجائےگا۔
حوالہ جات
"السراجی فی المیراث "5،6 :
الحقوق المتعلقہ بترکۃ المیت :قال علماؤنارحمہم اللہ تعالی تتعلق بترکۃ المیت حقوق اربعۃ مرتبۃ الاول یبدأبتکفینہ وتجہیزہ من غیرتبذیرولاتقتیر،ثم تقصی دیونہ من جمیع مابقی من مالہ ثم تنفذوصایاہ من ثلث مابقی بعدالدین ،ثم یقسم الباقی بین ورثتہ بالکتاب والسنۃ واجماع الامۃ ۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
"الفتاوى الهندية " 51 / 319:
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
5/ربیع الثانی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |