021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمیشن ایجنٹ کی اجرت متعین نہ ہوناجائز نہیں۔
81589اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میری بہن کی دوست کاروبار کرتی ہے ، میری بہن کمیشن ایجنٹ ہے ، جو کاروبار کرتی ہے اس نے میری بہن کو کہا ہؤا ہے کہ جو بھی چیز اپنی ویب سائٹ پر لگاؤ اس پر اپنا منافع رکھ لیا کرو، اس طرح میری بہن نے میری بیوی کو کہا ہے کہ وہی چیز تم بھی وہی چیز اپنی ویب سائٹ پر لگا کر اپنا منافع رکھ لیا کرو جب چیز فروخت ہو جائے گی تو اصل مالک منافع ادا کر دے گی، مثال کے طور پر کسی چیز پر 100روپیہ منافع رکھا ہے وہ ادا کر دے گی ۔ کیا یہ صورت جائز ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصل مالک سے کمیشن طے کرکے لینا جائز ہے، اور اپنی طرف سے کسی کی چیز پر مالک کی اجازت یا حکم سے یا اس کے بغیر اپنی مرضی کے مطابق زیادتی شامل کر کےلیناجائز نہیں اور ایسی صورت میں پوری رقم مالک کی ہوگی اور ایجنٹ مارکیٹ ریٹ کے مطابق کمیشن کا مستحق ہوگا،اس لیےکہ اس صورت میں اجرت کا مجہول ہونا لازم آتا ہے،جو مفسد عقد اجارہ ہے،اس لیے مذکورہ صورت میں اب تک اس طریقے سے جو کمیشن وصول کی گئی ہے،اس کے استعمال کی تو اجازت ہوگی، لیکن آئندہ کے لیے کمیشن کو الگ سے طے کرناضروری ہے،پروڈکٹ کی قیمت کے ساتھ اس کو مربوط کرنے اجتناب کرنا چاہئے، البتہ اگر کمیشن کی کم از کم مقدار تو طےہو،لیکن اس سے زائد مقدار کی بھی مالک اجازت دےتواس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 107)
لو أعطى أحد ماله لدلال , وقال بعه بكذا دراهم فإن باعه الدلال بأزيد من ذلك فالفضل أيضا لصاحب المال , وليس للدلال سوى الأجرة.
النتف في الفتاوى للسغدي (2/ 575)
والخامس اجارة السمسار لايجوز ذلك وكذلك لو قال بع هذا الثوب بعشرة دراهم فما زاد فهو لك وان فعل فله اجر المثل۔

 نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۱ربیع الثانی۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے