021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بھائیوں کی مشترکہ زمین ہے،چھوٹےبھائی کادعوی ہےکہ والدنےاس کو ہبہ  وہدیہ کی تھی
81623تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

 اسلام و علیکم! جناب محترم ہم تین بھائی ہیں، جبکہ بہنوں کی تعداد بھی تین ہے، ہم تین بھائیوں نے ایک زمین خریدی جو باہمی سرمائے سے خریدی گئی، جو مجھ سے چھوٹے بھائی کے نام پر ہے مگر اب وہ زمین بھائیوں میں تقسیم نہیں کر رہا ہے ،جبکہ یہ زمین والد کی حیات میں گاؤں کے مشیران خانکی تقسیم کر چکے ہیں اور کئی سالوں تک اس زمین کےمحصولات بھی تینوں بھائیوں میں تقسیم ہوتی رہی ہے ۔ مگرچھوٹابھائی والد کے انتقال کے بعد  انکاری ہے اور کہتا ہے کہ والد نے یہ زمین مجھے بطور ہبہ یا ملکیت دی ہے۔

 یاد رہے کہ اس زمین میں ہمارے والد کا سرمایہ شامل نہیں تھا۔۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگرواقعۃ زمین کی خریداری میں  والدکاسرمایہ شامل نہیں تھااورنہ یہ زمین ایک ساتھ رہتےہوئےسب کےلیےمشترکہ طورپرخریدی گئی تھی،جیساکہ عموماہوتاہے،ایسی صورت میں چونکہ یہ جگہ  آپ تین بھائیوں ہی کی تھی اوروالدکےمال میں شامل نہیں تھی،اس لیےکہ والدنےاگرہبہ کی بھی ہےتووہ ہبہ صحیح نہیں ہواتھا، لہذاچھوٹےبھائی کایہ دعوی کرناکہ والدنےہبہ کی ہےشرعادرست نہیں،اس پرلازم ہےکہ اس کوتینوں بھائیوں کےدرمیان تقسیم کرے،مشترکہ جگہ کوتقسیم نہ کرنااورتقسیم نہ کرنےپراصرارکرناشرعاناجائزقبضہ ہی کہلاتاہےاورناجائزقبضہ کسی صورت جائزنہیں،قرآن وحدیث میں اس پرسخت وعیدیں آئی ہیں،قرآن مجید میں ہے :

"اے ایمان والوایک دوسرے کامال ناحق نہ کھایاکرو،مگریہ کہ ہوخریدوفروخت تمہاری آپس کی رضامندی سے"

حدیث میں   ہےکہ کسی نے ایک بالشت زمین بھی ناحق کسی سے لی توقیامت کے دن اس کو سات زمینوں کاطوق پہنایاجائے گا ،ایک اور حدیث میں ہے کہ کسی کامال اس کی رضامندی  کے بغیرلیناجائزنہیں۔

چھوٹےبھائی کابہنوں اوربہنوئی وغیرہ کو شامل کرنابھی شرعادرست نہیں،جب قبضہ ہی ناجائزہےتوچاہےبہنوں کو شامل کرےیاکسی اورکو،یہ دعوی درست نہیں ہوگا۔

فی الوقت یہ طریقہ اختیارکیاجاسکتاہےکہ ابھی  تقسیم کامطالبہ نہ کریں،جس طرح محصولات تینوں بھائیوں کومل رہی ہیں وہ اسی طرح ملتی رہیں،اورمل جھل کررہیں،تاکہ لڑائی جھگڑےکوختم کیاجاسکے،بعدمیں ممکن ہےچھوٹےبھائی کو مسئلہ سمجھ آجائےتوموقع دیکھ کرتقسیم کرلیں۔

حوالہ جات
" سورۃ النساء " الآية 29 :
یاأیھاالذین آمنوالاتأکلواموالکم بینکم بالباطل الاأن تکون تجارۃ عن تراضی منکم ۔
"سورۃ البقرۃ الآية"  188 :
{ولا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل وتدلوا بها إلى الحكام لتأكلوا فريقا من أموال الناس بالأثم وأنتم تعلمون۔
"الجامع لأحكام القرآن للقرطبي "2 /  338:
الثانیۃ:الخطاب بهذه الآية يتضمن جميع أمة محمد صلى اللّه عليه وسلم ، والمعنى : لا يأكل بعضكم مال بعض بغير حق. فيدخل في هذا : القمار والخداع والغصوب وجحد الحقوق ، وما لا تطيب به نفس مالكه۔۔۔
الثالثة : من أخذ مال غيره لا على وجه إذن الشرع فقد أكله بالباطل۔
"صحيح مسلم "ج 5 / 58:
 حدثنا أبو بكر بن أبى شيبة حدثنا يحيى بن زكرياء بن أبى زائدة عن هشام عن أبيه عن سعيد بن زيد قال سمعت النبى -صلى الله عليه وسلم- يقول « من أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين۔
" البيهقي  فی شعب الایمان " 4 /  387:عن أبي حرة الرقاشي عن عمه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال :  لا يحل مال امرىء مسلم إلا بطيب نفس منه۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

12/ربیع الثانی    1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے