021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متفرق اوقات میں دی گئی تین طلاقوں کا حکم
81913طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میں اسماء زوجہ محمد عابد سکنہ 240/A محلہ مجاہد کالونی، ناظم آباد کی رہائشی ہوں۔ میں سات بچوں کی ماں ہوں جو بالترتیب اس طرح ہیں: محمد ہاشم، عمر 17 سال۔ سادیہ، عمر 15 سال۔ محمد عاقب، عمر 13 سال۔ محمد قاسم، عمر 11 سال۔ محمد توحید، عمر 9 سال۔ محمد آصف، عمر 5 سال۔ محمد اظہر، عمر 3 سال۔ میرا شوہر محمد عابد نشئ شخص ہے، چرس اور شراب پیتا ہے اور کوئی کام کاج نہیں کرتا۔ میری ساس بھیک مانگتی ہے، اور بچوں سے بھی بھیک منگواتی ہے اور مخالفت کرنے پر مجھے مارتی پیٹتی ہے۔

آج سے تقریبا دو سال قبل میرے شوہر نے نشے کی حالت میں اپنی ماں کے ہمراہ مجھے شدید زد و کوب کیا، کپڑے پھاڑ کر زخمی حالت میں گھر سے نکال دیا اور کہا کہ میں نے اسے طلاق دیدی ہے۔ ہمارے بڑوں نے بیٹھ کر جھگڑا ختم کرایا اور مجھے سسرال بھیج دیا۔ اس کے چند ماہ بعد میرے شوہر نے نشے کی حالت میں اپنی ماں کے ساتھ مل کر مجھ پر شدید تشدد کیا اور میری ریڑھ کی ہڈی پر گیس کا سلنڈر مارا جس سے میں شدید زخمی ہوگئی، میرے والدین مجھے پیپلز چورنگی کے پاس بفرزون میں ڈاکٹر ناہید کے کلینک پر لے گئے، مجھے نسوانی بیماری ہوگئی جس کا علاج ابھی تک جاری ہے۔ اس واقعہ کے چند ماہ بعد پھر بڑوں کے کہنے پر مجھے سسرال بھیج دیا گیا، یہ رجب کے مہینے کی بات ہے، لیکن صرف تین دن کے بعد میرے شوہر اور اس کی ماں نے پھر مجھ پر شدید تشدد کیا، مجھے ڈنڈوں سے مارا جس سے میرا سر پھٹ گیا، زخمی حالت میں گھر سے نکال دیا اور محلے والوں کی موجودگی میں مجھے طلاق دی۔  اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ میں اپنے ظالم شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی، میری جان کو خطرہ ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر مذکورہ بالا تفصیل درست ہے اور آپ کے شوہر نے آپ کو تین دفعہ طلاق دی ہے تو آپ دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، نہ ہی آپ دونوں کا  دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ آپ کے لیے اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ رہنا شرعا جائز نہیں۔ طلاق کے وقت سے تین ماہواریاں عدت گزار کر دوسری جگہ جہاں چاہے اپنا نکاح کرسکتی ہیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم:                                                                                           
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
صحيح البخاري (3/ 168):
عن عائشة رضي الله عنها جاءت امرأة رفاعة القرظي النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: كنت عند رفاعة فطلقني فأبت طلاقي فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير إنما معه مثل هدبة الثوب فقال أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

        6/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے