021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نوکری کی وجہ سے جماعت کی نمازچھوڑنا
81985نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

میرا دفتر انگلینڈ میں ہے جبکہ میں پاکستان سے ریموٹ نوکری کرتا ہوں، دفتری اوقات دوپہر ۱یک سے رات۹ بجے تک ہیں، اس دوران ۴ نمازیں آتی ہیں دفتر کی طرف سے اتنا وقت دیا جاتا ہےکہ  نماز باجماعت ادا کی جا سکے، کیا میں فرض نماز گھر میں ادا کرسکتا ہوں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فرض نمازوں میں جماعت  کے ساتھ نمازپڑھناسنت موٴکدہ، یعنی: واجب کے قریب ہے،بغیرکسی معقول شرعی عذرکے جماعت کے ساتھ نمازنہ پڑھنے کی عادت بنالینا سخت گناہ ہے،حدیث کامفہوم ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں اپنے جوانوں کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیتا اور کسی کو نماز قائم کرنے کا حکم دیتا اور خود ان لوگوں کے گھروں کو جاکر آگ لگادیتا جو  جماعت میں نہیں آتے۔

اس لئے مسجدمیں جماعت کے ساتھ نمازادا کرنے کی مکمل کوشش کیاکریں،سستی اورغفلت کی وجہ سے جماعت چھوڑناکسی بھی طرح درست نہیں،البتہ کبھی کبھارکسی عذرکی وجہ سے جماعت چھوٹ جائے تواس میں حرج نہیں،اس صورت میں بھی کوشش کی جائے گھرمیں جماعت کی نمازکرالی جائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

 ۱۳/جمادی الاولی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے