81959 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت اپنے شوہر سے کچھ جائز وجوہات کی بنیاد پر بغیر کسی پیشکش کے سیدھا سیدھا طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس صورت میں عورت کو جو آدھا تولہ سونا مہر میں ملاتھا وہ اپنے شوہر کو واپس لوٹانے کی پابند ہوگی یا نہیں؟ اور طلاق ہونے کی صورت میں یہ طلاق شمار ہوگی یا خلع؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعی عذر کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے، حدیث کے مطابق ایسی عورت پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے، جو بغیر وجہ کے طلاق کا مطالبہ کرے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حلال چیزوں میں سب سے مبغوض شے اللہ تعالیٰ کے نزدیک طلاق ہے۔
جن مسائل کی بناء پر طلاق یا خلع تک نوبت پہنچ رہی ہے،ان وجوہات کو باہمی طور پر حل کرنے کی کوشش کریں، اگر میاں بیوی کےلیے ان مسائل کو حل کرنا ممکن نہ ہو، دونوں خاندانوں کے سمجھ دار، معاملہ فہم ثالث مقرر کرکے ان کے ذریعہ معاملہ کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے، ممکن ہے کہ وہ اس کی کوئی بہتر صورت نکال سکیں۔
شدید نوعیت کے مسائل اور اختلاف میں اگر مالی پیشکش کے بغیر ،عورت طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اور شوہر صریح الفاظ کے ساتھ طلاق دے دیتا ہے تو یہ عام طلاق شمار ہوگی،اگر ایک یا دو ہیں تو شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق ہوگا،عدت گزرنے پر باہمی رضامندی سے نکاح کرسکتے ہیں۔ اگر تین طلاق ہیں تو طلاق مغلظہ بن جائے گی،رجوع اور دوبارہ نکاح کا اختیار بھی ختم ہوجائے گا۔ان تمام صورتوں میں خاتون سونا لوٹانے کی پابند نہیں ۔
حوالہ جات
القرآن الکریم:
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَo((البقرۃ، الآیۃ: 229)
سنن أبی داؤد: (رقم الحدیث: 2226) :
عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ،
فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ.
رد المحتار (441/3) :
(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اه. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية، وقد أوضح الكلام عليه في الفتح آخر الباب.
سنن أبی داؤد: (1/296):
"عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: أبغض الحلال إلی اللہ عزو جل’’الطلاق".
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
14/جمادی الاولی1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |