021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مجبوری کی وجہ سے کرایہ میں کمی کر کے بعد میں دوبارہ اس کا مطالبہ کرنا
81990اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

ایک کاروباری شخص زید (فرضی نام)نے اپنی جگہ ایک اور کاروباری شخص بکر (فرضی نام)کو کرایہ پر دی۔ جب پہلا ایگریمنٹ ختم ہوا تو نئے ریٹ طے ہوئے اور زید صاحب نے نیا ایگریمنٹ بنا کر بکر صاحب کو دیدیا۔ بکر صاحب نے نیا ایگریمنٹ اپنے پاس رکھ لیا اور کوئی اعتراض نہیں کیا، لیکن ماہانہ کرایہ پرانے ایگریمنٹ کے حساب سے ہی ادا کرتے رہے۔ جب دو سال کا وقت گزر گیا اور نئے معاہدہ کے ریٹ کے حساب سے تقریبا 21 لاکھ روپے جمع ہوگئے تو بکر صاحب نے زید صاحب کو بلایا اور دباؤ ڈالا کہ یہ رقم بہت زیادہ ہے، کم کریں، (اگرچہ یہ طے شدہ رقم تھی اور اسی حساب سے ایگریمنٹ بنا تھا)۔ زید صاحب نے بحالتِ مجبوری 15 لاکھ کر لیے کہ ان کو ساری رقم ڈوبتی دکھائی دے رہی تھی، یعنی بکر صاحب نے رقم جمع ہونے کا دباؤ دے کر 6 لاکھ کم کرالیے۔ اب جب کچھ وقت میں بکر صاحب جگہ خالی کر کے چلے گئے تو جو فائنل حساب کتاب بنا، اس میں زید صاحب نے وہ 6 لاکھ بھی جوڑ دئیے جو رقم جمع ہونے کے دباؤ کی وجہ سے کم کیے تھے۔ اس پر بکر صاحب نے ایک مجلس رکھی جس میں دو اور حضرات (کامران اور کریم صاحبان) نے زید صاحب کی اس بات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ آپ نے 6 لاکھ دوبارہ کیوں جوڑے؟ زید صاحب کا کہنا ہے کہ وہ 6 لاکھ میں نے دباؤ کی وجہ سے حالتِ مجبوری میں چھوڑے تھے۔

سوال یہ ہے کہ شرعا اس 6 لاکھ کے بارے میں کیا فیصلہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کی روشنی میں جب نئے ایگریمنٹ کے تحت نیا کرایہ مقرر ہوا تھا تو بکر صاحب کے ذمے وہ کرایہ پورا پورا ادا کرنا لازم تھا، اس کی ادائیگی میں ٹال مٹول اور دباؤ ڈال کر کمی کروانا جائز نہیں تھا، اس کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوئے ہیں۔ تاہم جب زید صاحب نے اس وجہ سے 6 لاکھ روپے چھوڑ دئیے تھے کہ باقی رقم مل جائے اور ساری رقم ڈوبنے سے بچ جائے تو اب وہ قضاءً دوبارہ اس 6 لاکھ کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ لیکن چونکہ بکر صاحب نے دباؤ ڈال کر یہ رقم کم کروائی ہے، اس لیے ان کو اس کا گناہ بہر حال ہوگا، جس سے خلاصی حاصل کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ یا تو زید صاحب ان کو دل سے معاف کردے یا پھر بکر صاحب ان کو یہ پوری یا کچھ نہ کچھ رقم دے کر منالے۔  

حوالہ جات
۔

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

   15/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے