021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچوں کے مال پر زکوۃ کاحکم
81986زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میری دکان ہے اوراس میں میرے ساتھ ایک اوربندہ شریک تھا ،اب میرے اس شریک کا انتقال ہوگیاہے اوراس کے بچے چھوٹے یعنی نابالغ ہیں مجھے پوچھنایہ ہے کہ دکان کا سال پورا ہونے والاہے میں نے دکان کی زکوة نکالنی ہے تو کیا ان بچوں کے حصہ کا بھی نکالوں گایا صرف اپنے حصے کا نکالوں گا اوران نابالغ بچوں پر زکوة نہیں ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرکت میں ایک شریک کے فوت ہونے سے شرکت ختم ہوجاتی ہے لہذا مسئولہ صورت میں آپ کے شریک کے فوت ہونے سے شرکت ختم ہوچکی تھی لہذاشریک کے فوت ہونے کی صورت میں اس کا  حصہ بمع منافع ان کےورثہ کو واپس کرناضروری ہے، نئے سرے سے شرکت کرنی ہو تو مرحوم کے بالغ ورثہ اورنابالغ ورثہ کے اولیاء کی اجازت سے نئی شرکت شروع کی جاسکتی ہے۔

مسئولہ صورت میں آپ صرف اپنے حصے کی زکوة اداکرینگےکیونکہ شرکت ختم ہونےکی وجہ سے آپ ورثہ  کے وکیل نہیں رہے نیز نابالغ بچوں کے بالغ ہونے تک ویسے بھی ان کے مال پرزکوٰۃ واجب  نہیں ہوتی۔

حوالہ جات
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 728)
(وتبطل الشركة بموت أحدهما) أي أحد الشريكين لتضمنها الوكالة وهي تبطل بالموت، وإطلاقه شامل لما إذا علم بموت صاحبه أو لم يعلم لأنه عزل حكمي فلا يشترط له العلم.
الفتاوى الهندية (2/ 335)
وتبطل الشركة بموت أحدهما علم به الشريك أو لا.
العناية شرح الهداية (2/ 156)
(وليس على الصبي والمجنون زكاة) خلافا للشافعي - رحمه الله - فإنه يقول: هي غرامة مالية فتعتبر بسائر المؤن كنفقة الزوجات وصار كالعشر والخراج. ولنا أنها عبادة فلا تتأدى إلا بالاختيار تحقيقا لمعنى الابتلاء، ولا اختيار لهما لعدم العقل، بخلاف الخراج لأنه مؤنة الأرض. وكذا الغالب في العشر معنى المؤنة ومعنى العبادة تابع.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

14/5/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے