021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
واٹس ایپ کے ذریعے طلاق کا حکم
81894طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

محترم مفتی صاحب گزارش ہے کہ مسماۃ ............ کو اس کے شوہر نے بزریعہ وٹس ایپ طلاق کا نوٹس 14 نومبر 2022 کو بھیجا جس پر تاریخ 24اکتوبر 2022 کی درج تھی۔ اس دستاویز میں انگریزی میں لکھا گیا hereby the first party DIVORCE the second party for THREE TIMES. جسکا اردو ترجمہ یہ بنتا ہے " جماعت دوسری جماعت کو تین دفعہ طلاق دیتی ہے" اور اسی کاغذ میں ایک اور لائن لکھی گئ therefore ......... has no obligation to me as a WIFE. جس کا اردو ترجمہ بنتا ہے حق زوجیت سے آزاد کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی مسج بھیجا کہ i will send second one tomorrow and third one day after tomorrow اور دوسرے دن دوسری دستاویز طلاق کی بھیج د ی۔ اس کے بعد 2 دن بعد تیسری دستاویز بھیج کر حذف کر دی۔ شوہر مذکورہ نے طلاق بھیجنے سے قبل 27 اکتوبر2022 کو مسماۃ کی خالہ اور بہنوئ سے ذکر کیا کہ طلاق کے پیپر تیار ہیں پوسٹ ہو جائیں گے ہفتہ میں۔ جس سے مسماۃ کو لگتا کہ شوہر مذکورہ کا مسماۃ کو طلاق دینے کا حتمی ارادہ تھااور پہلے ہی تین دستاویز تیار بھی کرا لی تھی۔ اس کے علاوہ تیسری دستاویز طلاق کی جو بھیجی اس کا ذکر بھی مسماۃ کے بہنوئ کے ساتھ کیا کہ بھیج کر حذف کر دی۔ اس کے بعد عدت کے دوران شوہر مزکورہ سے رابطہ نہ ہو سکا کہ یہ معاملا ت شرعی طور پر مشتبہ لگ رہے تھے، عدت کے بعد شوہر مذکورہ کا دعویٰ ہے کہ رجوع کر لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں آپ سے گزارش ہے کہ شریعت کی رو سے مکمل طور پر رھنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ الفاظ کے لکھواتے ہی طلاق واقع ہو گئی، خواہ یہ لکھی ہوئی طلاق بیوی کو بھیجی ہو یا نہیں۔ لہذا جس دن شوہر نے پہلی تین طلاقوں والی دستاویز تیار کروائی تھی، اسی دن اس خاتون کو تین طلاقیں ہو گئی ہیں اور اب یہ خاتون اس مرد کے لیے مکمل طور پرحرام ہے۔ اس کے بعد شوہر نہ رجوع کر سکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔

حوالہ جات
في الفتاوى الهندية: الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا، مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته، وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكن فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة، لا يقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة، إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق، بأن كتب أما بعد فأنت طالق ، فكلما كتب هذا، يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. (الفتاوى الهندية : 378/1)
قال العلامة الحصكفي رحمه الله : كتب الطلاق، إن مستبينا على نحو لوح وقع إن نوى، وقيل مطلقا، ولو على نحو الماء، فلا مطلقا. (الدر المختار مع رد المحتار: 378/1)
وفي الفتاوى الهندية : وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة، وثنتين في الأمة لم تحل له، حتى تنكح زوجا غيره نکا حا صحيحا ويدخل بها ، ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية. (الفتاوى الهندية : 473/1)

عبدالہادی

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

۱۸ جمادی الاولی ۱۴۵۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالهادى بن فتح جان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے