021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی، بہن، بیٹیوں اور بیوی کے درمیان تقسیم وراثت
82810میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میری چار بیٹیوں اوربیوی کا میری وراثت میں حصہ کے بارے میں  قرآن و سنت کا کیا حکم ہے؟ جبکہ میرے والدین حیات نہیں ہیں،  دونوں فوت ہوچکےہیں، البتہ بچیوں اور بیوی کے علاوہ ورثاء میں پانچ بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہیں۔ ترکہ کی 100 فیصدتقسیم کیسے ہو گی؟میری چار بیٹیوں اوربیوی کا میری وراثت میں حصہ کے بارے میں  قرآن و سنت کا کیا حکم ہے؟ جبکہ میرے والدین حیات نہیں ہیں،  دونوں فوت ہوچکےہیں، البتہ بچیوں اور بیوی کے علاوہ ورثاء میں پانچ بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہیں۔ ترکہ کی 100 فیصدتقسیم کیسے ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی وفات کے وقت یہی ورثاء ہوئےجن کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو اس صورت میں آپ کی بیٹیوں کو کل ترکہ کا دو تہائی، آپ کی بیوی کو آٹھواں حصہ اور بقیہ ترکہ آپ کی بہن اور بھائیوں کے درمیان اس طرح تقسیم ہو گا کہ بہن کو بھائی کی بنسبت آدھا حصہ دیا جائے گا، آسانی کے لیے عددی اور فیصدی اعتبار سےتقسیمِ ترکہ کی تفصیل نقشہ کی صورت میں ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

33

12.5%

2

بیٹی

44

16.666%

3

بیٹی

44

16.666%

4

بیٹی

44

16.666%

5

بیٹی

44

16.666%

6

بھائی

10

3.787%

7

بھائی

10

3.787%

8

بھائی

10

3.787%

9

بھائی

10

3.787%

10

بھائی

10

3.787%

11

بہن

5

1.893%

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

یہ بھی واضح رہے کہ مالِ وراثت اس مال کو کہتے ہیں جوآدمی اپنی وفات کے بعد چھوڑ کر جائے اور ورثاء کے درمیان اس کی تقسیم سے پہلے میت کے تین حقوق ادا کرنا ضروری ہوتا ہے: میت کی تجہیزوتکفین، میت کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنا اور اس کی طرف سے کی گئی جائز وصیت پر عمل کرنا۔میت کے یہ تین حقوق اداکرنے سے پہلے ورثا کو میت کے مال میں سے کسی قسم کےتصرف کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

حوالہ جات
القرآن الكريم: [النساء: 12]
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ} فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ .
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.

   محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

18/رجب المرجب 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے