021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے تین طلاق دینے کا حکم
82842طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

نکاح کےبعد رخصتی سے پہلے تین طلاق دے دیں، ایسے کہ میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں۔یہ ایک سانس میں کہا تھا اور اس طرح ڈائورس اور طلاق پیپر پر الگ الگ لکھا تھا ،اس پر سائن کیا تھا تو کیا دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں بغیر حلالہ کے؟

ہم ایسی تنہائی  میں نہیں ملے جس میں ہم بستری ہوسکے ۔باہر اکیلے ڈنر کھانے  گئے تھے، لیکن پبلک پلیس میں تھے اور گھر میں اکیلے بیٹھے تب بھی دروازہ کھلاہواتھا اور گھر میں سب موجود تھے اور بینکویٹ ہا ل برائیڈل روم میں سات آٹھ منٹ کے لیے اکیلے بیٹھے تھے ،دورازہ بند کیا تھا لیکن لاک نہیں کیا تھا اور یہ ڈر تھا کہ کبھی  کوئی سٹیج پر بلا نے آجائے گا اور شاید بیوی حالت حیض میں تھی؟

نوٹ: سائل سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا ہےکہ بینکویٹ ہال برائیڈل روم میں ملنے کے دوران بیوی حالت حیض میں نہیں تھی لیکن با ہر ہال میں موجود تمام لوگو ں کو میاں بیوی کےاکیلے ہونے کاپتہ نہیں تھا اور کوئی بھی بلااجازت اندر آسکتا تھااس لیے دروازہ کو لاک بھی نہیں لگایاتھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ نکاح کےبعدہمبستری یا خلوت صحیحہ (جس میں ہمبستری سے کسی قسم کی شرعی ،حسی یا طبعی رکاوٹ موجودنہ ہو) سے پہلے بیوی کو  الگ الگ جملوں میں تین طلاق دینے سے ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے،چاہے    ایسے صریح الفاظ استعمال کیے ہوں جو شرعا طلاق کےلیےمتعین ہوں یا  ایسے الفاظ بولےہوں جو طلاق کے علاوہ دیگر معانی کو بھی محتمل  ہوں ، ایسی صورت میں تجدید نکاح کے بغیر بیوی حلال نہیں ہوتی ہے۔ صورت مسؤلہ میں پہلی  طلاق واقع ہوچکی ہے،بقیہ  طلاقیں  کالعدم شمار ہوں گی ،چاہےوہ زبانی دی  ہیں یا تحریری ۔تجدید نکاح  کےبعد بیوی حلا ل ہے ، حلالہ کی ضرورت نہیں۔وجہ یہ ہےکہ برائیڈل روم  میں اگر چہ  کمرہ کا دروازہ بند کرکے دونوں   تنہائی  میں ملے تھے لیکن چونکہ  اس کولاک نہیں لگایا تھا اور ہال میں موجود سب لوگوں کو ان کےتنہا ہونے کا علم بھی نہیں تھا اس لیےکوئی آدمی کسی بھی وقت بلااجازت اند ر آسکتا تھا ، لہذا یہ خلوت فاسدہ شمار ہوگی۔

حوالہ جات
الفتاوی الھندیۃ( 1/373):
قال جمع من العلماء رحمهم اللہ :إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها، فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة، وذلك مثل أن يقول :أنت طالق ،طالق، طالق. وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة، وقعت واحدة .كذا في الهداية.
الدر المختار (3/ 286):
( وإن فرق ) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره ( بانت بالأولى ) لا إلى عدة ( و ) لذا ( لم تقع الثانية ) بخلاف الموطوءة حيث يقع الكل.
رد المحتار (3/ 286):
قوله ( ولذا ) أي لكونها بانت لا إلى عدة ح. قوله ( لم تقع الثانية ) المراد بها ما بعد الأولى فيشمل الثالثة.  قوله ( بخلاف الموطوءة ) أي ولو حكما كالمختلى بها، فإنها كالموطوءة في لزوم العدة، وكذا في وقوع طلاق بائن آخر في عدتها، وقيل: لا يقع، والصواب الأول، كما مر في باب المهر نظما، وأوضحناه هناك.
الفتاوى الهندية (1/ 304):
والخلوة الصحيحة أن يجتمعا في مكان ليس هناك مانع يمنعه من الوطء حسا أو شرعا أو طبعا، كذا في فتاوى قاضي خان والخلوة الفاسدة أن لا يتمكن من الوطء حقيقة كالمريض المدنف الذي لا يتمكن من الوطء ومرضها ومرضه سواء هو الصحيح، كذا في الخلاصة أما المرض فالمراد به ما يمنع الجماع أو يلحق به ضرر والصحيح أن مرضه لا يخلو عن تكسر وفتور فكان مانعا سواء لحقه ضرر أم لا، هذا التفصيل في مرضها....ولو خلا بها في الطريق إن كانت جادة لا تصح، وإن لم تكن صحت هكذا في السراج الوهاج ولا تصح الخلوة في المسجد والحمام فإن حملها إلى الرستاق إلى فرسخ أو فرسخين وعدل بها عن الطريق كان خلوة في الظاهر...وفي البيوتات الثلاثة أو الأربعة واحد بعد واحد إذا خلا بامرأته في البيت القصوى إن كانت الأبواب مفتوحة من أراد أن يدخل عليهما من غير استئذان لا تصح الخلوة وكذا لو خلا بها في بيت من دار وللبيت باب مفتوح في الدار إذا أراد أن يدخل عليهما غيرهما من المحارم أو الأجانب يدخل؛ لا تصح الخلوة
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (3/ 110):
والمكان الذي تصح فيه الخلوة: أن يأمنا فيه اطلاع غيرهما بغير إذنهما كالبيت والدار وما يشبهه.

نعمت اللہ

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

19/رجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نعمت اللہ بن نورزمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے