60477 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
کیا غیر عامل شریک دوسرے شرکاء کی اجازت کے بغیر کمپنی میں تصرف کرسکتا ہے؟ مثلاً کمپنی میں سے رقم نکلواکر کسی اور کو دینا یا کسی تاجر کے مطالبے پر اس کو رقم دے دینا اور یہ کہنا کہ میں چونکہ بڑا ہوں اور والد کی جگہ پر ہوں، لہٰذا مجھے یہ حق حاصل ہے۔ کیا شرکاء کی اجازت کے بغیر اس طرح کرنا درست ہے؟ غیر عامل شریک کا کہنا ہے کہ ہم بھی اس کمپنی میں شریک ہیں، لہٰذا ہم تصرف کرنے کے حقدار ہیں اور کسی کو ہمیں روکنے کا حق حاصل نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کاروبار میں جو جائز شرائط باہم رضامندی سے طے کی جائیں ان کی پاسداری سب شرکاء پر شرعاً لازم ہوتی ہے۔ لہٰذا شرکت کے کاروبار میں جن شرکاء کے عمل نہ کرنے کی شرط لگائی گئی تھی وہ شرعاً کاروبار میں تصرف کا حق نہیں رکھتے۔ چاہے وہ بڑا بھائی ہو یا کوئی اور ہو۔ البتہ اگر غیر عامل شریک، عامل شریک کو کسی کام سے روکنا چاہے تو روک سکتا ہے، ایسی صورت میں عامل شریک کو وہ کام کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
فتح القدير (6/ 185): وکل ما کان لأحدهما أن يعمله إذا نهاه شريكه عنه لم يكن له عمله فإن عمله ضمن نصيب شريكه، ولهذا لو قال أحدهما اخرج لدمياط ولا تجاوزها فجاوز فهلك المال ضمن حصة شريكه؛ لأنه نقل حصته بغير إذنه، وكذا لو نهاه عن بيع النسيئة بعد ما كان أذن له فيه. المعاییر الشرعیة (329) : 2/3/1/3 یجوز اتفاق الشرکاء علی حصر إدارة الشرکة ببعضهم – واحداً أوأکثر- وعلی بقیة الشرکاء الالتزام بما ألزموا به أنفسهم من الامتناع عن التصرف.
عبداللہ ولی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
04/12/1438
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |