71980 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
محترم مفتی صاحب کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے کہ مقتدیوں کے وضو میں کمی کوتاہی کی وجہ سےامام کو سہو ہو جاتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایک روایت میں اسی طرح کا مفہوم وارد ہوا ہے کہ مقتدیوں کے صحیح طرح وضو نہ کرنے کی وجہ سے امام کی نماز متاثر ہوتی ہے۔ لہذا باجماعت نماز میں شریک ہونے سے قبل اچھی طرح وضو کیا جائے۔ البتہ امام کو سہو ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ لہذا امام کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اپنے سہو کی صورت میں مقتدیوں کو یقینی طور پر موردِ الزام ٹھہرائے۔
حوالہ جات
حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن شبيب بن أبي روح، عن رجل، من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر فقرأ فيهما بالروم فالتبس عليه في القراءة، فلما صلى قال علیہ السلام: ما بال رجال يحضرون معنا الصلاة بغير طهور، أولئك الذين يلبسون علينا صلاتنا، من شهد معنا الصلاة فليحسن الطهور.
(رواہ أحمد فی مسندہ، رقم: 23072)
عن الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن شبيب أبي روح، عن رجل، من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر فقرأ سورة الروم، فالتبس فيها، فلما انصرف قال: "ما بال أقوام يصلون معنا بغير طهور، من صلى معنا فليحسن طهوره، فإنما يلبس علينا القرآن أولئك".(مصنف عبد الرزاق، رقم: 2725)
راجہ باسط علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
03/رجب/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |