76715 | جنازے کےمسائل | مردے کو غسل دینے اوردفنانے کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی عورت حیض یا نفاس کی حالت میں ہو، اور وہ کسی عورت کی میت کو غسل دینا چاہے، تو کیا وہ اس حالت میں میت کو غسل دے سکتی ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر میت کو غسل دینے کے لئے کوئی پاک عورت موجود ہو، تو حیض یا نفاس والی عورت کے لیے میت کو غسل دینا مکروہ ہے، البتہ اگر حیض یا نفاس والی عورت کے علاوہ کوئی غسل دینے والی عورت موجود نہ ہو تو اس کے غسل دینے میں کوئی حرج نہیں ۔
حوالہ جات
في التاتارخانیۃ:
وينبغي أن يكون غاسل الميت على الطهارة ، ويكره أن يكون جنبا أو حائضا. (3/116)
و في الھندیۃ:
ينبغي أن يكون غاسل الميت على الطهارة كذا في فتاوى قاضي خان، ولو كان الغاسل جنبا أو حائضا أو كافرا جاز ويكره، كذا في معراج الدراية. ( 1/159)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
05/شعبان 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |