71953 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
قاسم کے والد نے گھر خریدا اور اسکی ایک منزل تعمیر کی پھر قاسم کو والد نے کہا کہ تم اپنے مال سے دوسری منزل کی تعمیر کرلو تو قاسم نے اپنے مال سے دوسری منزل کی تعمیر کرلی اور اس میں رہائش اختیار کرلی ۔ پھر والد قاسم سے کہتے تھے کہ تم نچلی منزل کی قیمت ادا کر کے پورا گھر خرید لو مگر قاسم نہیں خرید سکا، پھر جب والد حج کرنے جارہے تھے تو ایک پرچہ میں یہ تحریر اپنی بیٹی کو دے گئے کہ ” اس گھر میں آدھا گھر قاسم کا ہے“ پھر تین (۳) سال کے بعد ان کا انتقال ہوگیا اور انہوں نے زبانی وصیت کی تھی کہ میری بیوی کی زندگی تک اس گھر کو نہیں بیچنا جس پر تمام ورثاء متفق تھے اور انکی اہلیہ (والدہ) پہلی منزل پر تقریباً دس سال سے مقیم ہیں۔ قاسم اس گھر میں سے آدھےگھر کا مالک ہوگا؟
سوال: کیا قاسم کا بقیہ آدھے گھر میں حصہ ہوگا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قاسم دوسری منزل کا مالک ہونے کے علاوہ دیگر ورثاء کے ساتھ بقیہ گھر میں بھی شریک ہے۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 234)
إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] فصار للبنات ثلاثة أحوال النصف للواحدة والثلثان للاثنتين فصاعدا، والتعصيب عند الاختلاط بالذكور.
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
03/04/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب |