021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجتماعی قربانی میں شرکاء سےلاعلمی کا حکم
71529قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

آجکل عید الاضحی کے موقع پر ادارتی سطح پر اجتماعی طور پر قربانی کا دستور ہے، جس میں لوگ پیسے دے کر شرکت کرتے ہیں ،لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے ساتھ کون اور کس قسم کے لوگ شریک ہیں؟ شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی میں اصل ومسنون طریقہ تو یہ ہے کہ ہر شخص الگ الگ قربانی کرے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ چھوٹے جانور کی قربانی کی جائے،معہذا شریعت نے اجتماعی قربانی کی بھی اجازت دی ہے اور اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو شامل کیا جائے جن کے نظریہ اور آمدن کے بارے میں اطمینان ہو، اس لیے کہ صرف گوشت کی نیت سے حصہ لینے یا غیر اسلامی نظریات کے حامل لوگوں یاخالص حرام آمدن والوں کی شرکت سے شرکاء میں سے کسی بھی قربانی درست نہیں ہوتی۔البتہ اسلامی معاشرے میں چونکہ مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن کا حکم ہے ،لہذا جب تک کسی کے بارے میں یقینی طور پر معلوم نہ ہو کہ اس کی نیت گوشت کی تھی یا اس کے نظریات غیر اسلامی ہیں  یا اس کی آمدن صرف حرام ہی ہےتو اس وقت تک اجتماعی قربانی کے عمل کو محض شک کی وجہ سے ناجائز اور ممنوع نہیں قرار دیا جاسکتا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب