79461 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
ایک ایسا مدرسہ جس میں صبح سے رات تک قرآن پاک کی تعلیم (ناظرہ، حفظ، فہم القرآن، تجوید) کی کلاسز جاری ہوں ، مدرسہ آدھے بچوں کو فی سبیل اللّٰہ یہ سب تعلیم دے رہا ہو جبکہ بقیہ آدھے صاحب حثیت بچوں سے کچھ فیس اپنے اخراجات (قاری حضرات لی تنخواہیں ، بل بجلی، بلڈنگ کا کرایہ) وغیرہ کو پورا کرنے کیلئے لیتا ہو کیا ایسے مدرسے کو زکوٰۃ کے پیسوں سے وہی گھر( جہاں مدرسہ قائم ہے) خرید کر وقف کیا جا سکتا ہے ؟ کیونکہ مدرسہ کو ماہانہ کرایہ کی مد میں بڑی رقم کے خرچ + مالک ماکان کا خالی کروانے کا تقاضہ ان دونوں سے بچا کر یکسوئی سے دین کے کام میں وقف کیا جانا مقصود ہے
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوۃ کی رقم میں تملیک مستحق ضروری ہے،لہذامدرسہ کےلیےزمین خریدکروقف کرنےمیں زکوۃ کی رقم صرف کرنادرست نہیں اوراس سےشرعازکوۃ ادانہ ہوگی۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 256)
(هي) لغة الطهارة والنماء، وشرعا (تمليك)خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم (جزء مال) خرج المنفعة، فلو أسكن فقيرا داره سنة ناويا لا يجزيه (عينه الشارع) وهو ربع عشر نصاب حولي
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۰رجب۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |