021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک وارث کا ترکہ تقسیم نہ کرنے کا حکم
74622میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

بیٹے نے والدہ کو مکان سے جبراً بے دخل کر دیا ہے، وہ یہ چاہتا ہے کہ جب تک وہ بیروزگار ہے اس مکان کو نہ بیچا جائے، کیا اس کو یہ حق حاصل ہے؟جبکہ دوسرے ورثاء چاہ رہے ہیں کہ وراثت تقسیم کی جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وراثت کی تقسیم حقِ شرعی ہے، جس کو پورا کرنا ہر وارث کی شرعی ذمہ داری ہے اور وراثت میں سے ہر وارث اپنے شرعی حصہ کے مطابق اپنے حق کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے، کسی وارث کا ترکہ پر قابض ہونا اور تقسیمِ ترکہ سے منع کرنا ہرگز جائز نہیں، لہذا مذکورہ صورت میں بیٹے پر لازم ہے کہ وہ ترکہ تقسیم کرکے ہر وارث کو اس کا حصہ دے، ورنہ وہ سخت گناہ گار ہو گا، کسی کا مال بغیر کسی وجہ کے ضبط کرنے اور اس کو استعمال سے روکنے پر شریعت میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔

نیزوالدہ کو مکان سے جبراً بے دخل کرنا بھی گناہ ہے، قرآن وحدیث میں والدین کے بہت حقوق بیان کیے گئے ہیں، ان کی خدمت جنت میں داخلے کا ذریعہ اور ان کی نافرمانی اور  ان کو تکلیف پہنچانا جہنم میں داخلے کا سبب بنتا ہے، لہذا  بیٹے پر لازم ہے کہ ماں کو تکلیف دینے اور اس کو مکان سے جبراً بے دخل کرنے سے اجتناب کرے اور شریعت کے حکم کی پاسداری اور والدہ کی منشاء کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مذکورہ مکان کو ورثاء کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرکےاپنے آپ کو اللہ کے غضب سے بچائے۔باقی اپنے روزگار کے لیے اللہ تعالیٰ

سے دعاکرنے کے ساتھ ساتھ پانچ وقت نماز کا اہتمام بھی کرے، کیونکہ نماز کے اہتمام سے رزق میں برکت ہوتی ہے، اس کے علاوہ  اپنی والدہ سے بھی دعا کروائے تو ان شاء اللہ روزگار کا کوئی ذریعہ اللہ تعالیٰ اپنے خزانہٴ غیب سے پیدا فرمادیں گے۔

حوالہ جات
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (7/ 4984) دار الفكر – سوريَّة:
توزيع المال بعد الوفاة مقيّدٌ بنظام الإرث:
ليس المرء حراً بالتصرف في ماله بعد وفاته حسبما يشاء كما هو مقرر في النظام الرأسمالي، وإنما هو مقيد بنظام الإرث الذي يعتبر في الإسلام من قواعد النظام الإلهي العام التي لا يجوز للأفراد الاتفاق على خلافها، فالإرث حق جبري، ولا يجوز الإيصاء بأكثر من ثلث المال، ولا يصح تفضيل بعض الورثة على حساب الآخرين، أو حرمان وارث أو الإضرار بالدائنين، وللسلطة القضائية الحق في إبطال التصرفات غير الشرعية في الإرث والوصية۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

24/ربيع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب