021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سرکاری ٹھیکے میں سرکاری آفیسر کو شریک کرنے کا حکم
77409اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

سوال یہ ہےکہ ایک سرکاری وزارت میں ایک بڑا آفیسر ہے،اس وزارت میں جائیداد او دیگر چیزوں کو ٹھیکے پر دیا جاتا ہے جس کے لیے آزاد بولی لگائی جاتی ہے، اب یہ آفیسر اپنے ایک دوست کی رہنمائی کرتا ہےتمام قوانین کے مطابق اور اپنے اثر و رسوخ کو غلط استعمال نہیں کرتا اور اگر آزاد بولی یہ شخص جیت جاتا ہے تو یہ اس افیسر کو اپنی خوشی سے کچھ پیسے دیتا ہے یا اسکو اپنے ساتھ اس ٹھیکے میں شریک کرتا ہے ، کیا یہ درست ہے ؟ یاد رہے کہ یہ افیسر نہ ريٹ کم کرواتا ہے اور نہ ہی کسی ٹھکیدار یا سرکار کا حق مارتا ہے بلکہ صرف رہنمائی کرتا ہے کہ کاغذات کس کس جگہ اور کب جمع کروانا ہے اور کبهی دیگر افسران بلاوجہ رکاوٹ ڈالتے ہیں تو یہ اس بلا وجہ رکاوٹ کو ختم کرتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹھیکہ میں شرکت کے بارے میں حکم یہ ہے کہ سرکاری قواعد میں اس کی اجازت لینا ضروری ہے، بدون اجازت یہ شرکت صحیح نہیں،اور کچھ دینے کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر اس آفیسر کے رہنمائی فراہم کرنے میں کسی قسم کے سرکاری وادارتی قانون اور ضابطہ کی خلاف ورزی نہ کی گئی ہوتواسےکچھ دیناجائزہے،ورنہ جائز نہیں۔ 

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  ۲ محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب