021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متولی وقف کا نااہل ہونا
78373وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

زیدنےایک کرایہ کےمکان میں مدرسہ قائم کیااوراس کی ایک سات رکنی کمیٹی بنائی،کچھ عرصےبعد اس کمیٹی کےایک رکن حامداوراس کےبہن بھائیوں نےاپنی زمین سےبارہ ہزارفٹ کاایک پلاٹ مدرسہ کےلیےوقف کیااورزیدنےبطورسربراہ کمیٹی اورمتولی وقف اس پلاٹ کومدرسہ کی طرف سےقبول کیااوراس پرعوام کےتعاون سےعمارت بنوائی اورتدریسی عمل شروع کیا،بعدمیں حامدچند وجوہات کی بنیاد پرمدرسہ کی کمیٹی سےاستعفی دےکرعلیحدہ ہو گیااورباوجودمنانے کےوہ واپس آنے کے لیے راضی نہ ہوا،کچھ عرصہ بعدحامدکےہم خیال دومزیدرکن کمیٹی بھی استعفی دےکرکمیٹی سےعلیحدہ ہوگئےاوراس طرح کمیٹی میں صرف چارافرادرہ گئے،مدرسہ پھربھی چلتارہا،لیکن ایسےاختلاف سامنےآنےکے بعدمدرسہ مالی مسائل کاشکارہوگیا،کرونا کی پابندیوں کی وجہ سےکچھ عرصےکےلیےمدرسہ بندکرنا پڑا،کروناکی وجہ سےلوگوں کےمالی مسائل بڑھ گئے،لہذاجولوگ مدرسہ کےساتھ مالی تعاون کررہےتھے،ان کاتعاون بھی بند ہوگیااور مدرسہ مالی حالت انتہائی تنگ ہونےکی وجہ سےبند ہوگیااورابھی تک بند ہے۔ حامد مدرسہ انتظامیہ کےساتھ کسی قسم کاتعاون کرنے کوتیار نہیں ہےاوراب اس کادعوی ہے کہ متولی وقف یعنی زیدنا اہل ہےاورحامدکوبطورواقف اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ زیدکوہٹا کرخودمتولی بن جائے۔ حامداپنایک طرفہ موقف رکھ کراپنے حق میں ایک دارالافتاء سےفتوی بھی لےآیاہےاوراب اس نےایک ہجوم تیارکرلیا ہےجومدرسہ پرحملہ کرکےتالےتوڑ کرقبضہ کرنے پر تل گیا ہے۔ برائے کرم ان حالات کونظرمیں رکھ کرشرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس فتوی کی کیاحیثیت ہوگی جودوسری جانب کا موقف سنے بغیرجاری کیاگیا ہے؟ کیا حامدکو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قوت کے زور پر مدرسہ پر قبضہ کرلے؟ فتوی میں متولی کے نااہل ہونےپر واقف کوحق دیا گیا ہے کہ وہ متولی کو تبدیل کرے۔ نااہلی کس بنیاد پرثابت ہوگی اوراس کا فیصلہ کرنے کا اختیار کس کوحاصل ہے؟ برائے کرم ترجیحی بنیادوں پر جواب عنایت فرمائیں تاکہ بروقت فتنہ سے بچاجاسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  متولی کو خیانت، نااہلی یا واضح غفلت اور نقصان کی بنیاد پربر طرف کیا جانا ضروری ہے، البتہ اس بارے میں فیصلہ کے لیے آپ دونوں فریق یک طرفہ فتوی حاصل کرنے کی بجائے کسی قریبی مستند دینی ادارہ میں جاکر اہل فتوی کے سامنے اپنا موقف بیان کریں اور تحکیم کے ذریعہ فیصلہ کراولیں، اس لیے کہ یک طرفہ فتوی سے ایسے معاملات حل نہیں ہوتے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۹جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب