021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اساتذہ کے درمیان فساد پیدا کرنے پر طالب علم کی سند ضبط کرنا
78111جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا مہتمم طالب علم کی سند کو بطورِ سزا ضبط کر سکتا ہے؟ جبکہ طالب علم پر مدرسے کے دواساتذہ کے مابین اختلافات بھڑکانے کا جرم ثابت ہوا ہے ۔

اب مہتمم اس کے سند کو مکمل ضبط کرنا چاہتا ہے اور جو اس طالب علم کا خرچہ ہوا ہے وہ بھی واپس کر رہا ہےتو ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟أفیدونا مأجورین۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سندجاری کرنا  اجارہ  کا معاملہ ہے،جس میں شہادت اورتصدیق کے عمل  کی انتظامی کاروائی کی اجرت لی جاتی ہےاوراس میں ادارہ(یامہتمم) طالب علم کا بورڈ کی سند میں وکیل اور ادارہ کی سند میں اصیل ہوتا ہے،لہذااگر جرم اس قسم کا ہو کہ جس سے طالب علم کی عملی یا علمی واضح کمزوری ثابت ہو اور اس کی بنیاد پر ایسا طالب علم بورڈیا ادارہ کے طےشدہ قواعدکی روسے سند کے اجراء کا مستحق نہ ہوتا ہوتو اس کی سند ضبط کرنا جائز ہے اور بورڈ سے اس کی سند منسوخی کی درخواست بھی جائز ہے ،اور اگر طالب علم کا جرم اس کی تعلیمی قابلیت کے حوالے سے مضر نہ ہو یاسند کے حصول کےلیےطےشدہ قواعدکےخلاف نہ ہو تو ایسی صورت میں اس قسم کے معاملہ کو ضبط سند کے لیے دلیل جواز نہیں بنایا جاسکتا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۰ربیع الثانی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب