021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلا کوکسی شرط پرمعلق کرنا
76537طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

میری بیٹی گورنمنٹ اسکول کی ٹیچرہےاپنااوراپنےبچےکاتمام خرچ اٹھاتی ہے،ایک دن دامادنےمیری بیٹی سےاس کی تنخواہ کاحساب مانگاجوکہ میری بیٹی نےنہیں دیاکہ میں اپنی تنخواہ کاحساب کیوں دوں ؟جبکہ آپ مجھےخرچ کےلیے کچھ نہیں دیتےتواس پردامادنےکہاکہ اگرتم اب اسکول جاوگی تومیری طرف سےتمہیں طلاق ہے۔ مزیدیہ کہ زبان سےانتہائی گندےالفاظ بولتاہےکہ تم جیسی عورت چارمردوں سےکرواتی ہے،تمہیں ایک سے سکون نہیں ملےگا،اورمیری بیٹی کی برائیاں کرتاہےکہ اسکول اوریونیورسٹی جانےوالی ایسی ہوتی ہیں،تم کیاکرنےجاتی ہو جبکہ شادی کےبعداس نےخودمیری بیٹی کی ایک سال کی پڑھائی پوری کروائی مگراس کےباوجودغلظ باتیں کرتارہتاہے۔ اس کےعلاوہ اپنےپانچ ماہ کےبچےکوکئی دفعہ تھپڑ مارااورسرکےبال پکڑکہ یہ کہناکہ تمہاری ہربات کی سزاایسےدوں گا اوریہ بھی کہتاہےکہ مجھےیہ بچہ چاہیےہی نہیں، اسےدےدوکسی کو،اوربعدمیں یہ کہتاہےکہ میں نےتومذاق میں سب کچھ کیاہے!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے شوہرنےطلاق کو اسکول جانےپرمشروط کردیاہے،اگرآپ نےاسکول جاناچھوڑدیاتوطلاق واقع نہیں ہوگی اوراگر جائیں گی توجیسےہی اسکول میں داخل ہوں گی تو آپ پر ایک"طلاق رجعی"واقع ہوجائےگی۔طلاق رجعی واقع ہونےکے بعدشوہرکوعدت کےاندراندررجوع کرنےکاحق ہوتاہے،لہذااگرشوہرنے عدت کےدوران قول یاعمل( جورجوع پر دلالت کرے) سےرجوع کرلیاتوعورت شوہرکےنکاح میں برقراررہےگی اوراس کے پاس بعدمیں صرف دوطلاقیں دینے کا اختیارباقی ہوگا۔ رہایہ کہ آپ کےشوہرگالی گلوچ اوربری باتیں کرتیں ہیں ،تویہ انتہائی نامناسب رویہ ہے،اوربسااوقات اس طرح کی لایعنی فضول باتوں سےانسان گناہ کامرتکب ہورہاہوتاہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا"جومجھےدوچیزوں کی ضمانت دیتاہےتومیں اسےجنت کی ضمانت دیتاہوں،ایک شرمگاہ کی حفاظت اور دوسرازبان کی حفاظت " اس سےمعلوم ہوتاہےکہ زبان کاکنٹرول کرنا کتناضروری ہے! اوربیوی کوبھی چاہیےکہ شوہرکےسامنےنرم لہجےسےبات کرے ،اورشوہرکےکاموں کودیگرکاموں پرمقدم رکھے، اس طرح کےماحول سےامیدہےگھرمیں اتفاق واتحاد کی فضاءقائم رہےگی،انشاءاللہ

حوالہ جات
«التجريد للقدوري» (10/ 4911): وقد وافقنا أبو يوسف ومحمد أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق أنها إذا دخلت وقع الطلاق في الحال والطلاق ‌المعلق ‌بالشرط كالموقع بعد الشرط، وإذا كان لا يتأجل بعد دخول الدار فلذلك لا يتأجل في الحال. «المبسوط للسرخسي» (6/ 232):وأن ‌المعلق ‌بالشرط عند وجود الشرط كالمنجز «بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (3/ 84):أن المعلق بالشرط يصير كالمتكلم به عند الشرط «المبسوط للسرخسي» (6/ 185): فإن هناك قد صرح بالتعليق بالشرط فما لم يوجد الشرط ‌لا ‌يقع ‌الطلاق «صحيح البخاري» (5/ 2376 ت البغا): عن سهل بن سعد،عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (من يضمن لي ما بين لحييه وما بين رجليه أضمن ‌له ‌الجنة)

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۹شعبان۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب