021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسیم
76521میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب گزارش یہ ہےکہ چندماہ قبل میرےشوہرکاانتقال ہوگیاتھا،اب میں یہ چاہتی ہوں کہ ترکہ کی تقسیم کرکےاپنی ذمہ داری اداکردوں ،جناب میرےپانچ بچےہیں تین لڑکےاوردولڑکیاں ۔ہماراایک مکان ہےجس میں ہم رہتےہیں اوروہ میرےنام پرہے۔زمین خریدنےسےتعمیرتک میرےشوہرنےپانچ لاکھ روپے دیےتھے،باقی بیٹوں نےمل کربنایاہے،میرےشوہرکےانتقال کےبعدچارلاکھ روپےان کےبینک میں تھے۔کیاکل نولاکھ سےترکہ کی تقسیم ہوگی یاصرف چارلاکھ سے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تجہیزوتکفین کاخرچ اورذمہ قرض مالی واجبات کی ادائیگی کےبعد،اوراگرایک تہائی تک جائزوصیت کی ہےتواسے پوراکرنےکےبعدمرحوم کاجتنا ترکہ بچےگاوہ ورثاءمیں شرعی حصوں کےمطابق تقسیم ہوگا،چنانچہ مرحوم کےچارلاکھ جوبنک میں ہیں وہ تقسیم ہوں گے،اس کےعلاوہ اگریہ مکان آپ کاہےاورشوہرکی رقم اسمیں قرض کےطورپرلگی تھی توایسےمیں مرحوم نےمکان پرجوپانچ لاکھ روپےبطورقرض لگائےتھےصرف وہ ورثاءکےدرمیان تقسیم ہوں گےاور اگریہ مکان مشترکہ طورپربنایاگیاتھاتواس مکان پرہونےوالےکل خرچےمیں شوہرکی خرچ کی ہوئی رقم کاجو تناسب بنتاہے،شوہرمکان میں اسی کےبقدرحصےکامالک سمجھاجائےگالہذاآج کی مارکیٹ ویلیوکےحساب سےمکان کاوہ حصہ ورثامیں تقسیم ہوگا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۴شعبان۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب