021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،دوبیٹیاں،چاربھائی اورتین بہنوں کےدرمیان تقسیم میراث
76423میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

شیخ محمدتوفیق جولائی 2021میں فوت ہوئے،ان کےورثاءمیں ایک بیوہ(آصفہ)،دوبیٹیاں (سارہ، رابعہ) چار بھائ(خلیق، اخلاق، فاروق، مبین( اورتین بہنیں )فیروزہ،نسیمہ ،شگفتہ( ہیں ۔بہن فیروزہ کاانتقال اٹھارہ اگست 2021میں ہوا، فیروزہ کےشوہرفوت ہوچکےہیں ،اوراس کےدوبیٹے)عمران ،محتشم (اورتین بیٹیاں) راحت، اسماء، بی بے(ہیں ۔علاوہ ازیں شیخ محمدتوفیق کےدوبھائی عقیل 2009ءمیں اورشکیل 2010ءمیں فوت ہوچکےہیں ۔شیخ محمدتوفیق کےدوبیٹے ایک ایک سال کی عمر میں اورآٹھ سال پہلےایک بیٹابیس سال کی عمرمیں وفات پاچکاہے۔اب کوئی بیٹاحیات نہیں ۔شیخ محمدتوفیق کاترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٍمیت کےکل ترکہ( منقولہ وغیرمنقولہ) میں سےتجہیزوتکفین کاخرچ نکالنےکےبعد،اگران کےذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات کی ادائیگی ہوتوانہیں اداکیاجائےگا،پھراگرمرحوم نےکوئی جائزوصیت کی ہوتوباقی ماندہ ترکہ سےایک تہائی تک اسےپوراکیاجائےگا۔ اس کےبعدجوترکہ بچےگاوہ وورثاءمیں شرعی حصوں کےمطابق تقسیم ہوگا۔ صورت مسئولہ میں میت کی ایک بیوی،دوبیٹیاں)سارہ ،رابعہ( اور چار بھائی (خلیق، اخلاق، فاروق ،مبین ) اورتین بہنیں (فیروز،نسیمہ،شگفتہ )ورثاءمیں شامل ہیں۔شریعت نےان سب کا"وراثت "میں الگ الگ حصہ مقررکیاہے، لہذامرحوم کےترکہ کے دوسوچونسٹھ حصےبنائےجائیں گے،جن میں سےبیوی کو33 حصےاورہرایک بیٹی کو88حصےدیےجائیں گے،باقی 55حصوں میں سے مردوں کودگنادینےکےاصول سےتقسیم کردیا جائےگا،چنانچہ ہر ایک بھائی کو 10حصےاورہرایک بہن کو5حصے دیےجائیں گے۔ فیصدکےاعتبارسےبیوی کاحصہ12.5%اورایک بیٹی کاحصہ33.3333%ہوگااورہرایک بھائی کاحصہ 3.7879%اورہر ایک بہن کاحصہ1.8939% فیصدہوگا۔ عددی اورفیصدی حصےکےمطابق مزید تفصیل نیچےدیےگئےٹائیبل پرملاحظہ فرمائیں : نمبرشمار نام ورثہ عددی حصے فیصدی حصے 1 بیوہ 33 12.5% 2 سارہ( بیٹی) 88 33.3333% 3 رابعہ( بیٹی) 88 33.3333% 4 خلیق (بھائی) 10 3.7879% 5 اخلاق (بھائی) 10 3.7879% 6 فاروق (بھائی) 10 3.7879% 7 مبین (بھائی) 10 3.7879% 8 فیروزہ[ مرحومہ](بہن) 5 1.8939% 9 نسیمہ (بہن) 5 1.8939% 10 شگفتہ (بہن) 5 1.8939% مجموعہ 264 100% نوٹ: میت کےترکہ میں سےجوبیٹی(فیروزہ) کا حصہ ہےوہ مرحومہ کی اولادکودےدیاجائےگا۔اورمیت کےدوبیٹےجو مرحوم (مورث ) سےپہلےوفات پاچکےہیں ،ان کاورثت میں حصہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
قال اللہ تبارك وتعالي: ﵟلِّلرِّجَالِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنۡهُ أَوۡ كَثُرَۚ نَصِيبٗا مَّفۡرُوضٗا ٧ﵞ [النساء: 7] ﵟوَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗﵞ [النساء: 12]. ﵟيُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ ﵞ [النساء: 11] «المبسوط للسرخسي» (29/ 146): ولا مزاحمة بين العصبات وأصحاب الفرائض،ولكن أصحاب الفرائض مقدمون فيعطون فريضتهم، ثم ما بقي للعصبة قل، أو كثر. «حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 762): والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة كما أفاده بقوله (فيبدأ بذوي الفروض) أي السهام المقدرة وهم اثنا عشر من النسب ثلاثة من الرجال وسبعة من النساء واثنان من التسبب وهما الزوجان (ثم بالعصبات) أل للجنس فيستوي فيه الواحد والجمع وجمعه للازدواج (النسبية) لأنها أقوى (ثم بالمعتق) ولو أنثى وهو العصبة السببية۔۔۔۔۔۔۔الخ قال اللہ تبارك وتعالي: ﵟوَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗﵞ [النساء: 12]. ﵟفَإِن كُنَّ نِسَآءٗ فَوۡقَ ٱثۡنَتَيۡنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۖﵞ [النساء: 11] «حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 773): (والثلثان لكل اثنين فصاعدا ممن فرضه النصف) وهو خمسة البنت وبنت الابن والأخت لأبوين والأخت لأب والزوج (إلا الزوج) لأنه لا يتعدد، والله تعالى أعلم «حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 776): ثم شرع في العصبة مع غيره فقال (ومع غيره الأخوات مع البنات) أو بنات الابن لقول الفرضيين اجعلوا الأخوات مع البنات عصبة «المبسوط للسرخسي» (29/ 146): ولا مزاحمة بين العصبات وأصحاب الفرائض،ولكن أصحاب الفرائض مقدمون فيعطون فريضتهم، ثم ما بقي للعصبة قل، أو كثر. «منحة السلوك في شرح تحفة الملوك» (ص437): (أما العصبة بنفسه)۔۔۔وهم أربعة أصناف: جزء الميت) أي البنون، ثم بنوهم وإن سفلوا، (ثم أصل الميت) أي الأب، ثم الجد أب الأب وإن علا، (‌ثم ‌جزء ‌أبيه) ‌أي ‌الأخوة، ثم بنوهم وإن سفلوا (ثم جزء جده) أي الأعمام، ثم بنوهم وإن سفلوا «حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 806): واذا انكسر سهام فريق عليهم ضربت عددهم في أصل المسألة) وعولها إن كانت عائلة

 عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱۳شعبان ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب