021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کشیدہ ماحول میں تحریری طلاق کا حکم
78159طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

میری شادی کوچارماہ ہوئےتھے،سسرال میں ایک لڑائی کی وجہ سےمجھے گھروالےساتھ لا ئے،سامان بھی لےآئے،پھروہاں میرےشوہر کی امی نےشوہرکوبولااگرتم میرےبیٹے ہوتواب وہ لڑکی یہاں نہ آئےگی،شوہربہت پریشان تھے،گھروالوں نےان پربہت دباوڈالا،ہفتےبعدمجھےپہلی طلاق بھیجی،اس کےبعد مہینےبعددوسری طلاق،دوسری سےپہلےشوہرنےگھروالوں کوبہت منایا،پرگھروالےنہ مانے،گھرکاماحول خراب ہوگیاتھا،روزایک بات پربحث،روز گھرمیں سخت لڑائی،میرےشوہربہت پریشان رہنےلگے تھے،ان کی امی مجھےبالکل گھرنہ رکھتی تھی اورابھی ان کی نوکری بھی نہ تھی،تنگ آکرانہوں نے مجھےطلاق بھجوائی تھی،منہ سےنہ دی،نہ دل میں نیت تھی،میں مجبوری سےواقف تھی،انہوں نےفسادسےجان چھڑانے کےلئےیہ کیا،پھرگھرمیں بولا"اب تیسری طلاق میں ہرگزنہ دوں گا،کوئی کچھ بھی کرے"،پھرسب نےدباو ڈالناشروع کردیا،شوہرزیادہ وقت گھرسےباہرگزارنےلگے،گھرواپسی پرپھروہی لڑائی دباؤہوتا،پروہ نہ مانتے،ایسےمیں دوماہ گزاردئیے،روزلڑلڑکے،روز گھروالےدباوڈالتےرہے،ماحول خراب ترہوتارہا،ان کی امی نےبولا میں گھر سےچلی جاؤں گی،زہرکھا لوں گی،وہ ڈرگئے کہ امی کچھ کرنہ لیں۔ان کےماموں نےبولاتمہاری ماں کوکچھ ہواتوپچھتاؤ گے،وہ کچھ کرلے گی خودکو،اس ڈرسےانہوں نےمجبورہوکرتیسری طلاق بھیجی،نہ زبان سےدی،نہ دل میں ارادہ کیااوربولایہ اللہ جانتاہے،میں نہ طلاق دیناچاہتاہوں،نہ دےرہاہوں،بس مجبور ہوکردستخط کررہاہوں،میراایسا کوئی ارادہ نہیں،میں وہ ماحول بیان نہیں کرسکتی کہ کس قدرمسائل تھے،کیا ایسی تینوں طلاقیں ہوئیں؟برائے کرم رہنمائی فرمائیں،اللہ آپ کواجردے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دوطلاقیں توواقع ہوچکی ہیں،اس لیےکہ اس وقت شوہر پرکوئی ناقبل برداشت جبر نہیں تھا،تیسری طلاق کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ شرعا اکراہ  وجبرکے تحقق کے لیے ضروری ہے کہ کسی کو جان سے مارڈالنے یا کسی عضو کو تلف کرنے یا کسی ایسے عمل کی دھمکی دی جائےجس  کے نتائج شوہر کے لیے ناقابل برداشت ہوں۔

 والدہ کی خود کشی کی دھمکی بھی جبرکی ایک صورت  ہے،لہذااگرشوہر کو یقین یاغالب گمان یہ تھا کہ دستخط نہ کرنے کی صورت میں والدہ خود کشی کا اقدام کرے گی اور اس وجہ سے مجبور ہوکر اس نے تیسری طلاق نامے پر دستخط کردئے توتیسری طلاق نہیں ہوئی۔(ازفتاوی رحیمیہ:ج۸،ص۲۷۱)

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 129)
(و) الثالث: (كون الشيء المكره به متلفا نفسا أو عضوا أو موجبا غما يعدم الرضا) وهذا أدنى مراتبه وهو يختلف باختلاف الأشخاص فإن الأشراف يغمون بكلام خشن، والأراذل ربما لا يغمون إلا بالضرب المبرح ابن كمال۔۔۔(فلو أكره بقتل أو ضرب شديد) متلف لا بسوط أو سوطين إلا على المذاكير والعين بزازية (أو حبس) أو قيد مديدين بخلاف حبس يوم أو قيده أو ضرب غير شديد إلا لذي جاه درر
 (قوله: أو حبس) أي حبس نفسه قال الزيلعي: والإكراه بحبس الوالدين أو الأولاد لا يعد إكراها لأنه ليس بملجئ ولا يعدم الرضا بخلاف حبس نفسه اهـ لكن في الشرنبلالية عن المبسوط: أنه قياس وفي الاستحسان حبس الأب إكراه وذكر الطوري أن المعتمد أنه لا فرق بين حبس الوالدين والولد في وجه الاستحسان زاد القهستاني: أو غيرهم: من ذوي رحم محرم وعزاه للمبسوط.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۴ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب