78101 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
عرض یہ ہے کہ میں ٹیکنیکل کالج میں ملازم ہوں ،جب کوئی طالب علم داخلہ لیتا ہے،تو اسے مائیگریشن جمع کروانا ہوتا ہے ،
جس کی قیمت ﴿ فیس ﴾3500 ہے، جو سندھ بورڈ سے نکلتا ہے ،اور ہمارے پاس جمع کروانا پڑتا ہے ،کالج والے بچے 2000لیکر مائیگریشن مسئلہ حل کرلیتے ہیں یعنی اس کے بغیر داخلہ دیدیتے ہیں ،اس کے بعد 1000 روپے بورڈ کے ایک خاص بندے کے پاس جمع کرواتے ہیں ،وہ ہزار بھی حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع نہیں ہوتا ۔ اس عمل سے طالب علم کو فائدہ ہوجاتا ہے 1500 کی بچت ہوتی ہے اور ہمارا بھی فائدہ ہوجاتا 1000 کا ۔
سوال یہ ہے کہ یہ عمل جائز ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حکومت کے جائز قوانین کو ماننا اور اس پر عمل کرنا باشندگان ملک پر قانونا اور شرعا دونوں طرح لازم ہے، جان بوجھ کر ملکی قوانین کی خلا ف ورزی کرنا گناہ اور ناجائز ہے ، سوال میں ذکر کردہ صورت میں ایک 1000 کی رقم بطور رشوت بھی دینی پڑتی ہے جوکہ ایک خالص حرام عمل ہے ، نیز یہ کہ دانستہ طور پر حکومتی خزانے کو فی طالب علم 3500 کا نقصان پہنچایا جارہا ہے یہ بھی ناجائز عمل ہے ، جس سے بچنا لازم ہے۔
لہذا مسئولہ صورت میں کالج عملہ کا مذکورہ طریقہ پر مائیگریشن معاف کرنا شرعا ناجائز ہے ، اوراس طریقہ سے اب تک حاصل شدہ آمدنی کا استعمال بھی جائز نہیں ۔اس لئے مذکورہ طریقے سے جورقم وصول کی گئی اس کو سرکاری خزانے میں جمع کروانا لازم ہے ،آیندہ کے لئے اجتناب ضروری ہے ۔
حوالہ جات
أحكام القرآن للجصاص (3/ 177)
قال الله تعالى يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم قال أبو بكر اختلف في تأويل أولي الأمر فروي عن جابر بن عبدالله وابن عباس رواية والحسن وعطاء ومجاهد أنهم أولوا الفقه والعلم وعن ابن عباس رواية وأبي هريرة أنهم أمراء السرايا ويجوز أن يكونوا جميعا مرادين بالآية لأن الاسم يتناولهم جميعا لأن الأمراء يلون أمر تدبير الجيوش والسرايا وقتال العدو والعلماء يلون حفظ الشريعة وما يجوز مما لا يجوز فأمر الناس بطاعتهم والقبول منهم ما عدل الأمراء والحكام وكان العلماء عدولا مرضيين موثوقا بدينهم وأمانتهم فيما يؤدون وهو نظير قوله تعالى فاسئلوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ومن الناس من يقول إن الأظهر من أولي الأمر ههنا أنهم الأمراء لأنه قدم ذكر الأمر بالعدل وهذا خطاب لمن يملك تنفيذ الأحكام وهم الأمراء والقضاة ثم عطف عليه الأمر بطاعة أولي الأمر وهم ولاة الأمر الذين يحكمون عليهم ما داموا عدولا مرضيين وليس يمتنع أن يكون ذلك أمرا بطاعة الفريقين من أولي الأمر وهم أمراء السرايا والعلماء إذ ليس في تقدم الأمر بالحكم بالعدل ما يوجب الاقتصار بالأمر بطاعة أولي الأمر على ا لأمراء دون غيرهم
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۷ربیع الثانی ١۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |