021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شعر۔پیر کامل صورت ظل الہ پراشکال وجواب
77925تصوف و سلوک سے متعلق مسائل کا بیانمعجزات اور کرامات کا بیان

سوال

جناب مفتی صاحب  ایک شخص  نے  مجلس میں شعر کا ایک حصہ  پڑھاہے ،پیر کامل  صورت  ظل الہ ،اس پر  دوسرے  صاحب نے اشکال  کیا  کہ  اس میں  تو  شرکیہ  الفاظ  ہیں، شاعر نے کہا  میں نے صورت الہ کہا ہے ،الہ،  نہیں  کہا ۔اس پر  معترض  نے کہا ذات  خداوندی کا ظل  کسی  انسان  کے لئے  ثابت کرنا  جائز نہیں ، مرزا قادیانی  ملعون  بھی  پہلے خود کو  ظلی نبی کہتا تھا  ،علماء  نے اسے  کافر قرار  دیا ہے ،اس نے لفط صورت کو آڑ بنایا ۔ اس پرشعر  پیش کرنے  والے نے کہا کہ صورت اور چیز ہے ،اور  ظل اور  ، معترض ساتھی نے کہا اس شعر کا  دوسرا حصہ ہے ۔دید پیر دید  کبریا ،  اس  کا  صاف مطلب  یہی   نکلتاہے  ،کہ  پیر  کو  دیکھنا  اور  اللہ  کو  دیکھنا  برابر  ہے ۔لیکن شعر کہنے والا   مصر  ہے کہ اس   میں کوئی  شرکیہ  الفاظ نہیں ہیں ،لہذاآپ  سے درخواست  ہے کہ مفصل  جواب  عنایت  فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ ہر انسان کے لئے  یہ عقیدہ  رکھنا  فرض  ہے  کہ اللہ تعالی جسم اور ہر قسم کی شکل  وصورت سے منزہ اور پاک ہے ، اللہ تعالی  کی ذات  ہمیشہ سے  موجود ہےاور  ہمیشہ موجود  رہے گی ۔ اللہ تعالی  مخلوق  میں سے  کسی  کے مشابہ نہیں  ہے  ،اللہ  تعالی اپنی  شان کے مطابق  ہے ۔ اللہ تعالی کے لئے جسم اور صورت شکل  ثابت کرنا ،مخلوق  میں سے  کسی  کو

﴿ چاہے  نبی  ہو ،ولی ہو یا کوئی فرشتہ  اس کو﴾  صورت  شکل میں اللہ تعالی کے مشابہ  قرار دینا  کفر  وشرک ہے ۔

{لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ [الشورى: 11، 12]

دوسری  بات  یہ ہے  کہ سلوک  وتصوف کا راستہ  ﴿ یعنی وہ راستہ  جس  پر چلنے سے سے انسان  کا  اللہ  تعالی  سے تعلق  مضبوط ہوتا  ہے، عقیدہ  تو حید  میں پختگی آتی ہے ،انسان  اچھے  اخلاق  وعادات کا مالک  بن جاتا ہے، قول وفعل میں  سچا  بن جاتا ہے،اعمال میں  خلوص  وللہیت  پیدا ہوتی ہے﴾ طے  کرنے کے لئے   کسی  کامل  متبع  سنت  ولی کی صحبت  اختیار  کرنا  ضروری  ہے ،جو بھی  مرشد کا مل کے بغیر  راہ  سلوک  طے کرے گا  شیطان اس کو گمراہ کرکے  ہلاک  کردے گا ۔دنیا  میں جو انسان بھی  باکمال  بنا  ہے وہ کسی کامل کی  صحبت  میں رہ  کر ان کی  پیروی کرنے سے  بنا ہے ۔

{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ } [التوبة: 119]

  اس  وضاحت کے بعد یہ شعر  علامہ  رومی  رحمہ اللہ کا  ہے، شعر کا  مطلب یہ ہے کہ  پیر کامل   اطاعت  خداوندی  کا ایک عملی  نمونہ ہوتا  ہے ، کسی  متبع  سنت  ولی  اللہ  کو دیکھنا گویا  کہ اللہ تعالی کے جلوہ  کو  دیکھنا  ہے ، اس لئے  راہ  سلوک طے کرنے  کے لئے کسی  متبع سنت پیر تلاش کرواور  ان کی اطاعت  قبول کرو،  ولی  کامل کے  بغیر اس راستے پر مت  چلو گمراہ ہوجاؤگے۔ لیکن  یاد رہے کہ  یہ باریک  باتین  عوام کے  سمجھنے  کی نہیں  ہوتیں  اس لئے  عام  مجالس   میں اس طرح  کے اشعار پڑھنے سے  احتراز  کرنا  چاہئے  تاکہ  لوگ کسی  مغالطہ  کا  شکار ہو  کر گمراہی  میں  مبتلا  نہ ہوں ۔

حوالہ جات
۰۰۰۰۰

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲ ربیع  الاول   ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب