021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"اگربیوی شوہر کے ساتھ آبائی گاؤں نہ گئی تو اس کو ایک طلاق ہوجائےگی” کا حکم
78465طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

زیداپنی بیوی کےساتھ کراچی میں رہائش پذیرہے،جب کہ زیدکاآبائی گاؤں سکھرہے،زیدنے گھریلو ناچاقی کی وجہ سےپریشان تھا،زید کی چاہت تھی کہ اس کی بیوی زیدکےآبائی گاؤں جاکرآبادہو جائے،تا کہ گھریلوناچاقی سےچھٹکاراحاصل ہوسکے،چنانچہ اس غرض کی خاطرزیدنےاپنی بیوی کودھمکی دیتےہوئے،یہ الفاظ اسٹام پیپر پرلکھوائے:اگر فریق دوئم(بیوی) کراچی سےآبائی شوہرکےگھرواپس نہ چلی جائے،بصورت دیگرفریق اول کی طرف سےفریق ثانی کوایک طلاق ہوجائےگی۔ اب حل طلب اموریہ ہیں:

 1۔ "ہو جائے گی۔"سے طلاق کی دھمکی مراد ہےیاطلاق ہوجائےگی یاان الفاظ کومستقبل کے الفاظ ہونے کی وجہ سے طلاق کی دھمکی میں شمار کیاجائےگا؟

 2۔بیوی کےگاؤں واپس جانےسےکیامرادہے؟ آیا فی الفورجانامرادہوگایا کسی وقت بھی گاؤں جانے کی صورت میں طلاق سےبچاجاسکتاہے؟

 3۔ یہ الفاظ کہنےکےبعداگردونوں میاں بیوی صلح کرکے دوبارہ رہناشروع کردیں تواس صورت میں طلاق کےحوالےسےکیاحکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسٹامپ پیپر پر لکھے یہ الفاظ طلاق کو معلق کرنے کے لیے ہیں ،اوراسٹامپ پیپر پر لکھنے سے مقصد تعلیق کو مؤکد کرنا ہے،نہ کہ محض دھمکی دینا،البتہ  بلانیت  یہ تعلیق فی الفور کے لیے نہیں،بلکہ اس میں تاخیر کی گنجائش ہے،اور نیت کی صورت میں فور کے لیے بھی ہوسکتی ہے،لہذا اگر فور کی نیت نہیں تھی،بلکہ ان الفاظ سے مقصداگر کسی بھی وقت  گاؤں میں جاکر آباد ہونا اور رہائش اختیار کرنا تھا تو جب  زید گاؤں میں رہائش اختیار کرنے کا قصد ختم  کرے گا ،یا موت کے وقت جب جانے کی امید نہ رہےتوطلاق  واقع ہوگی،اس سے پہلےطلاق واقع نہ ہوگی اور اگر فور کی نیت تھی تواسی موقع پرزید کے گاؤں جانے کی صورت میں بیوی کے انکار سےطلاق ہوگی،ورنہ (یعنی جانے سے انکارنہیں کرے گی )توطلاق نہیں ہوگی،اوراگرشوہران الفاظ سےمحض دھمکی کی نیت وارادےکادعوی کرے تواس کایہ دعوی قسم کےساتھ معتبرہوگا۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 442)
امرأة كانت مع زوجها في منزل والدها فقال لها الزوج: اذهبي معي فأبت فقال الزوج: إن لم تذهبي معي فأنت طالق ثلاثا فخرج الزوج وخرجت هي على أثره وبلغت المنزل قبله قالوا: إن خرجت بعده بحيث لا يعد ذلك خروجا معه حنث رجل قال لامرأته عند خروجها: إن رجعت إلى منزلي فأنت طالق ثلاثا فجلست ولم تخرج زمانا ثم خرجت ثم رجعت فقال الزوج كنت نويت الفور قال بعضهم: لا يصدق قضاء وقال بعضهم: يصدق وهو الصحيح كذا في فتاوى قاضي خان.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۱۲جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب