021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آن لائن نکاح کا حکم
78468نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ایک لڑکی جس کی عمر 18 سے 19 سال ہے اس نے اپنا نکاح آنلائن کانفرس کال کے ذریعہ  باہر ملک میں کسی شخص سے کیا ہے، مجلس کی صورت اس طرح تھی کہ لڑکا ،لڑکی گواہان اور مولوی صاحب سب آن لائن کانفرس کال میں موجود تھے اس کانفرس کے دوران مولوی صاحب نے لڑکا لڑکی کی رضامندی پوچھی، دونوں  نے رضامندی کا اظہار کیا اور اس کے بعد ایجاب وقبول ہوا اور قانونی طور پر پختگی کے لیے لڑکی نے مولوی صاحب کو اپنی طرف سے نکاح نامہ پر دستخط کا اختیار دیا۔اب اس نکاح کے اعلان کے بعد جانبین  کے بالخصوص لڑکے کے گھر والے راضی نہیں اور لڑکا طلاق نہیں دینا چاہتا اور لڑکا اور لڑکی ابھی بھی اس اقرار نکاح پر قائم ہیں، اور لڑکے کا اخلاقی اور سابقہ ریکارڈ کے اعتبار سے ٹھیک نہ ہونا بھی معلوم ہے ۔ آیا اس صورت میں:

۱۔ یہ نکاح شرعا منعقد ہوا ہے؟

۲۔ کیا لڑکا اور لڑکی کے اپنے گواہان کے سامنےاقرارسے یہ سابق نکاح درست ہوجائے گا؟ اگر ہوجاتا ہےتو جعلی  نکاح نامہ کی کیا حیثیت ہوگی؟

۳۔لڑکے کو طلاق پر کس طرح راضی کیا جائے یا اس کے علاوہ لڑکی چھڑانے یا سابق نکاح ختم کرنے کی کیا صورت  ممکن ہے؟کوئی مناسب حل بتادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔ نکاح کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ نکاح کی مجلس میں  گواہوں کے سامنے زوجین دونوں خود یا انکے وکیل  یا کم از کم کسی ایک کا وکیل موجود ہو۔صورت مذکورہ میں سؤال کی تفصیل کےمطابق چونکہ لڑکا لڑکی اورنکاح خواں اورگواہان سب ویڈیو کانفرس کال کے ذریعہ آپس میں مربوط تھے،اور  کسی بھی  جانب نہ تو دو گواہ تھےنہ فریقین اکھٹے تھے اس لیے راجح قول کے مطابق یہ نکاح نہیں ہوا۔

۲۔گواہان کے سامنےمحض اقرارنکاح کرنے  سےنکاح منقعد نہیں ہوگا۔

۳۔راجح قول کےمطابق ایساآن لائن نکاح منعقد نہ ہونے کی وجہ سے تو  طلاق لینے کی ضرورت ہی نہیں، لیکن احتیاطا طلاق لےلینابہتر ہے،البتہ اگر ان دونوں نے  گواہان کے سامنے تجدید نکاح کے ذریعہ اپنانیا نکاح کر لیا ہو توایسی صورت میں دوسری جگہ نکاح کرنےکےلیےطلاق لیناضروری ہے،لہذا اگریہ شخص طلاق نہ دےتواس  کوطلاق کے بجائے خلع پر بھی راضی کیا جاسکتا ہے، اگرلڑکے کا نکاح کو غلط مقاصدکےلیےاستعمال کرنا ثابت ہوجائے توعدالت اور قانونی کےسہارےسے جبری طلاق بھی دلوائی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12)
ولا بكتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشهود بما في الكتاب ما لم يكن بلفظ الأمر فيتولى الطرفين فتح
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12)
(قوله: فتح) فإنه قال ينعقد النكاح بالكتاب كما ينعقد بالخطاب. وصورته: أن يكتب إليها يخطبها فإذا بلغها الكتاب أحضرت الشهود وقرأته عليهم وقالت زوجت نفسي منه أو تقول إن فلانا كتب إلي يخطبني فاشهدوا أني زوجت نفسي منه، أما لو لم تقل بحضرتهم سوى زوجت نفسي من فلان لا ينعقد؛ لأن سماع الشطرين شرط صحة النكاح، وبإسماعهم الكتاب أو التعبير عنه منها قد سمعوا الشطرين بخلاف ما إذا انتفيا قال في المصفى: هذا أي إذا كان الكتاب بلفظ التزوج، أما إذا كان بلفظ الأمر كقوله زوجي نفسك مني لا يشترط إعلامها الشهود بما في الكتاب؛ لأنها تتولى طرفي العقد بحكم الوكالة، ونقله عن الكامل، وما نقله من نفي الخلاف في صورة الأمر لا شبهة فيه على قول المصنف والمحققين، أما على قول من جعل لفظة الأمر إيجابا كقاضي خان على ما نقلناه عنه فيجب إعلامها إياهم ما في الكتاب. اهـ.
وقوله: لا شبهة فيه إلخ قال الرحمتي: فيه مناقشة لما تقدم أن من قال إنه توكيل يقول توكيل ضمني فيثبت بشروط ما تضمنه وهو الإيجاب كما قدمناه، ومن شروطه سماع الشهود فينبغي اشتراط السماع هنا على القولين إلا أن يقال قد وجد النص هنا على أنه لا يجب فيرجع إليه. اهـ.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷جمادی الاولی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب