021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کے ساتھ نباہ کرنے کا طریقہ
80270طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میری شادی گذشتہ 25 سال پہلے ہوئی تھی 20 سال  سے میرے شوہر میرے ساتھ اسطرح رہتے ہیں کہ نہ تو  وہ مجھے اپنی بیوی سمجھتے  ہیں   نہ کھانے پینے کا خرچہ اٹھاتے ہیں ،نہ ہی میری کسی قسم  کی  ذمے داری  لیتے ہیں ،مجھے گالیاں دیتے  ہین مجھ پر ہاتھ اٹھاتے ہیں ،لوگوں کے سامنے  مجھے بے عزت کرتے ہیں ،بارہا گھر سے باہر نکل جانے کو کہتے ہیں ،میری چھوٹی بہن کے سامنے   میرے شوہر نے یوں کہا   کہ  میرا تمہاری بہن سے کسی قسم کا   واسطہ  نہیں مرتے دم تک نہیں ،تم گواہ رہنا میرے دو جوان   بیٹے ہیں ،ان کے سامنے بھی کہا  میرا تمہاری ماں سے کسی قسم کا   کوئی بھی واسطہ نہیں ،20 سال  سے نہ مجھے  ہاتھ لگایا  نہ  صحبت کی ،جب بھی  میں  نے  رجوع  کرنے کی کوشش کی  یعنی  شوہر  کو منانے  کی کوشش کی تو  مجھے جھڑک دیا  اور کمرے سے بری طرح بے  دخل  کرکے  باہر نکالدیا ، کیا  اس  صورت میں مجھ  پر طلاق   واقع ہوگئی  ہے یا نہیں  ؟

اب ان تمام  صورت حال  میں  میں خود   بھی ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی  کوئی حل بتادیں  تو مناسب ہوگا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسئولہ صورت میں اگر واقعة شوہر  کا اپنی بیوی  کے ساتھ یہی رویہ  ہے  جو سوال میں  مذکور  ہوا  تو یہ بہت بڑا  ظلم ہے ، شوہر  پر لازم  ہے اپنے رویہ پر نظر  ثانی  کرے اور بیوی  کے حقوق ادا کرے ،اپنے  فعل پر   تو بہ استغفار کرے ، باقی  شوہر  کا یہ جملہ کہ میرا تمہاری  بہن سے  یا تمہاری ماں سے کسی قسم کا واسطہ نہیں ،  اگر اس جملہ سے شوہر نے  طلاق کی  نیت  کی ہے  تو  اس سے  بیوی پر ایک طلاق بائن  واقع ہوگئی   نکاح  ختم ہوگیا ، جس دن یہ جملہ  کہا ہے  اسکے بعد  عورت  طلاق کی عدت گذار کر کسی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ،اور اگر یہ جملہ  طلاق کی نیت سےنہیں کہا تو  اس سے  طلاق  نہیں  ہوئی کیونکہ یہ طلاق بائن   کا جملہ ہے ، اس  سے وقوع  طلاق  نیت پر  موقوف ہے۔

لہذا اگر شوہر کا ارادہ مذکور خاتون کو بیوی بناکر  رکھنے کا  نہ  ہو جیسا  کہ اس  کے رویہ سے   ظاہر ہے،اور اب تک  کوئی  طلاق بھی  نہ  دی  ہواور جو جملہ  ﴿میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں ﴾ استعمال کیا  اس سے بھی  طلاق کی نیت نہ کی ہو ،  توایسی صورت میں  شوہر کو چاہئے کہ  ایک طلاق  دیکربیوی کو  فارغ کردے ،  پھرطلاق کی عدت گذرنے کے بعد اگر  عورت  چاہے  تو دوسری جگہ نکاح  کرسکتی ہے ،  

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (8/ 329)
ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية .

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١١ذی قعدہ  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب