78110 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
جناب مفتی صاحب عرض یہ ہے کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ موجودہ پر فتن دور میں مزارات اور درگاہوں میں بعض خواتین آتی ہیں ،دیگر خرافات کے علاوہ دھمال /ناچ گانے کی محفل میں بھی شرکت کرتی ہیں ،اس میں بے پردہ ہوکر بال کھول کر نیم عریاں حالت میں ناچتی ہیں ، اسی طرح نامحرم مردوں کے ساتھ اختلاط ہوتا ہے ،جس سے مختلف طرح کی خرابیاں سامنے آ رہی ہیں ،اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ خواتین کا اس طرح دھمال کرنا/ مردوں کے ساتھ ملکر ناچنا شرعا اس کا کیاحکم ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گانا بجانا سننا سنانا بہت ہی قبیح فعل ہے ،قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں ، رقص وسرور ناچ گانے کی محفل جمانا ،پھر مرد خواتین کا مخلوط اجتماع وہ بھی بزرگان دین کے مقدس مزارات پر اس سے اس فعل کی شناعت اور قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ پھر بعض جاہل لوگ اس کو قوالی کے نام دیتے ہیں اوراس کو ثواب کا کام سمجھ کر اس میں شرکت کرتے ہیں ،اور اس کی ویڈیو بناکر اس کو عام کرتے ہیں ،شرعا یہ عمل ناجائز اور حرام ہے۔
مسلمانوں کی انفرادی واجتماعی ذمے داری بنتی ہے کہ اپنی ماؤں بہنوں کو اس طرح گناہ کی محفل میں شرکت سے روکیں ، اور خود بھی ناچ گانے کی ایسی محفل میں شرکت سے اجتناب کریں ،اور دوسروں کو بھی روکنے کی کوشش کریں ۔
حکومت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے اس ناجائز اور حرام فعل سے روکنے کا موثر اقدام کرے،مزارات پر پولیس کا پہرہ لگائے ،اسلامی نشریات کےذریعہ آگاہی مہم چلائے کہ ناچ گانا حرام ہے بالخصوص بزرگوں کے مزارات پر ایسی مخلوط محافل سجانا،اور مرد وزن کے اس طرح کےنیم عریاں حالت میں اجتماع بہت سی برائیوں کی جڑہے،شرعی قانونی جرم ہے ، ہر شخص پر لازم ہے کہ اس سے احتراز کرے ۔پھر ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو سزا بھی دے۔
حوالہ جات
أحكام القرآن لابن العربي (6/ 281)
ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم ويتخذها هزوا أولئك لهم عذاب مهين } .
فيها ثلاث مسائل : المسألة الأولى : { لهو الحديث } هو الغناء وما اتصل به : فروى الترمذي والطبري وغيرهما عن أبي أمامة الباهلي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : { لا يحل بيع المغنيات ، ولا شراؤهن ، ولا التجارة فيهن ، ولا أثمانهن ؛ وفيهن أنزل الله تعالى : { ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم } } الآية .
وروى عبد الله بن المبارك عن مالك بن أنس عن محمد بن المنكدر عن أنس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : { من جلس إلى قينة يسمع منها صب في أذنيه الآنك يوم القيامة } .
وروى ابن وهب عن مالك بن أنس ، عن محمد بن المنكدر أن الله يقول يوم القيامة : أين الذين كانوا ينزهون أنفسهم وأسماعهم عن اللهو ومزامير الشيطان ؟ أدخلوهم في رياض المسك .
ثم يقول للملائكة : أسمعوهم حمدي وشكري ، وثنائي عليهم ، وأخبروهم أن لا خوف عليهم ولا هم يحزنون .
ومن رواية مكحول عن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : { من مات وعنده جارية مغنية فلا تصلوا عليه } .
أحكام القرآن للجصاص (5/ 213)
قوله تعالى والذين لا يشهدون الزور عن أبي حنيفة الزور الغنا وعن ابن عباس في قوله تعالى ومن الناس من يشتري لهو الحديث قال يشتري المغنية وعن عبدالله بن مسعود مثله وعن مجاهد قال ومن الناس من يشتري لهو الحديث قال الغناء وكل لعب ولهو وروى ابن أبي ليلى عن عطاء عن جابر قال قال رسول الله ص - نهيت عن صوتين أحمقين فاجرين صوت عند مصيبة خمش وجوه وشق جيوب ورنة شيطان وصوت عند نغمة لهو ولعب ومزامير شيطان وروى عبيدالله بن زحر عن بكر بن سوادة عن قيس بن سعد بن عبادة أن رسول الله ص - قال إن الله حرم علي الخمر والكوبة والغناء قال محمد بن الحنفية أيضا في قوله لا يشهدون الزور أن لا تقف ما ليس لك به علم إن السمع والبصر والفؤاد كل أولئك كان عنه مسئولا قال أبو بكر يحتمل أن يريد به الغنا على ما تأولوه عليه
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲۵ ربیع الاول ١۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |