021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وسوسہ اوروہم کی وجہ سےنمازکو چھوڑنا
77767ذکر،دعاء اور تعویذات کے مسائلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کے مسائل ) درود سلام کے (

سوال

ایک شخص کا وہم ٹھیک نہیں ہو رہا ہے، بہت کوشش کر لی ہے، مگر ٹھیک نہیں ہو رہا ہے تو کیا اس شخص پر نماز معاف ہے؟ اور اگر معاف نہیں تو کیا وہ وقت ضائع کرے؟ اور نماز پڑھے، جبکہ وقت کا ضائع کرنا اس پر بہت گراں گزرتا ہے اوروہم کو دور کرنے کی بہت کوشش کر لی ہے، مگر وقت ضائع ہو جاتا ہے تو کیا وہ نماز چھوڑ دے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز میں وسوسے آنا کوئی نئی بات نہیں،بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے زمانہ سے یہ معاملہ  بعض حضرات سے ساتھ شدت کے ساتھ پیش آتا رہا ،جنہوں نے اس بارے میں نبی کریم صلی الللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے رجوع کیا، جس کی حقیقت اور علاج احادیث وآثار میں بیان کیا گیا ہے۔

 چنانچہ عثمان بن ابی العاص  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ   میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میری نماز اور میری قراءت کے درمیان شیطان حائل ہوجاتا ہے اور ان چیزوں  میں شبہہ ڈالتا رہتا ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ  وہ شیطان ہے جس کوخنزب کہا جاتاہے، پس جب تمہیں اس کا احساس ہو کہ شیطان وساوس وشبہات میں مبتلا کرے گا تو تم اس شیطان مردود سے خدا کی پناہ مانگو اور بائیں طرف تین دفعہ تھتکاردو۔ حضرت عثمان کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق میں نے اسی طرح کیا تو اللہ تعالی نے مجھے اس کے وساوس وشبہات سے محفوظ کردیا۔(مسلم)

  حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ تعالی سے ایک شخص نے عرض کیا کہ مجھے اپنی نماز میں وہم ہوتا رہتا ہے، (یعنی کبھی یہ شک ہوتا ہے کہ میری نماز درست ادا نہیں ہوئی ،کبھی یہ وہم ہوجاتا ہے کہ کہ ایک رکعت پڑھنے سے رہ گئی ہے،) اس وجہ سے مجھے گرانی ہوتی ہے، انہوں نے فرمایا کہ تم اس طرح کے خیال پر دھیان نہ دو اور اپنی نماز پوری کرو، اس لیے کہ وہ (شیطان) تم سےجب ہی دورہوگاکہ تم  اپنی نمازپوری کرلواورکہو کہ ہاں میں نےنمازپوری نہیں کی۔(موطامالک)

       نماز ہی وہ سب سےاہم عبادت ہے جس میں اللہ کے نیک بندوں کو بہکانے اور ورغلانے کے لیے شیطان اپنی سعی وکشش سب سے زیادہ صرف کرتا ہے،صوفیہ کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ نماز حقیقت میں اللہ تعالی کے ساتھ مناجات  اور ہم کلام ہونا ہے جو غفلت کے ساتھ ہو ہی نہیں سکتا، نماز کے علاوہ دیگر عبادتیں غفلت سے بھی ہوسکتی ہیں، مثلا زکوۃ کہ اس کی حقیقت مال کا خرچ کرنا یہ خود ہی نفس کو اتنا شاق ہے کہ اگر غفلت کے ساتھ ہو تب بھی نفس کو شاق گذرے گا، اسی طرح روزہ  دن بھر بھوکا پیاسا رہنا،صحبت کی لذت سے رکنا کہ یہ سب چیزیں بھی نفس کو مغلوب کرنے والی ہیں، ،لہذا غفلت کے ساتھ بھی ان کی ادائیگی سے نفس کی تیزی پر اثر پڑے گا، لیکن نماز جس کا بڑا حصہ ذکر اور تلاوت ہے، یہ چیزیں اگر غفلت سے ادا ہوں تو مناجات یا ہمکلامی  کے بجائےایک ہذیانی گفتگوکی طرح اور عبادات کے بجائے ایک عادت کے طور پر اس کے الفاظ اور افعال سرزد ہوتے رہتے ہیں،جس سے نمازاپنی حقیقی روح سے خالی ہوجاتی ہےاور تاثیروقبولیت کا اعلی مقام حاصل نہیں پاتی اورشیطان اپنی تخریب کاری کے ذریعہ اس اہم عبادات کواس طرح بے اثروبے روح بنانے کی کوشش میں لگا رہتاہے،لہذااپنی ہمت اور وسعت کے مطابق پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھنا ضروری ہے،لیکن  یہ امر بھی نہایت قابل توجہ ہے کہ جب تک دلجمعی اور یکسوئی کی ایسی حالت پیدا نہ ہو تب بھی نماز جس حال میں بھی ممکن ہو ضرور پڑھی جائے، یہ بھی شیطان ہی کی ایک سخت ترین چال اور فریب ہے کہ وہ یہ سمجھائے کہ بری طرح پڑھنے سے تو نہ پڑھنا ہی اچھا ہے، یہ غلط ہے ،بلکہ نہ پڑھنے سے بری طرح پڑھنا ہی بہتر ہے، اس لیے کہ نہ پڑھنے کا جو عذاب ہےوہ نہایت ہی سخت ہے۔

شیطان کے وسوسوں سے بچنے کا طریقہ اور علاج ان احادیث وآثار کی روشنی میں علماء نے یہی لکھا ہے کہ کثرت سے تعوذ پڑھی جائے،نیک مجالس بالخصوص مسجد کی حاضری کا اہتمام کیا جائے،نیزوسوسوں کی طرف توجہ نہ دی جائے،اس طرح شیطان مایوس ہوکر وسوسہ ڈالنا چھوڑدے گااور جس قدر اس کے وسوسوں کی طرف توجہ دیں گے یا انکی وجہ سے عبادات کو چھوڑیں گے یہی اس کی خوشی اور کامیابی ہےاورنماز میں از خود تو خیالات کونہ لائے، اس لیے کہ یہ مکروہ اور ممنوع ہے،البتہ اگر کوئی وسوسہ یاخیال از خود آجائے توحتی الوسع اس کو ہٹانے کی کوشش کرے اور وسوسوں اورخیالات سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ نماز کے الفاظ کی درست ادائیگی کی طرف توجہ دے اور اگر معنی سے واقف ہے تو اس کی طرف بھی توجہ رکھنے کو کشش کرے،اس طرح کرنے سے انشاء اللہ آہستہ آہستہ توجہ اور یکسوئی پیدا ہونا اور بڑھنا شروع ہوجائے گی۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۶صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب