021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی میں مہر مقرر کرنے کاحکم
80244نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ: ایک شادی شده آدمی رشتہ کیلے میرے گھر آیا جو کئی سالوںسے مجھ سے اور میرے گھر والوں سے واقف تھا۔ میرے گھر میں آکراس آدمی نے مجھ سے کہا کہ تم مجھے پسند ہو، اور میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور تم لوگ میری اس آفر کو قبول کرلو۔یعنی شادی کی درخواست کی۔ اس مجلس میں میرے ساتھ میری ماں اور گھر کی ایک اور عورت بھی شامل تھی۔ ( کوئی مرد نہیں تھا).میں نے جواب دیا کہ میں تم سے شادی کیلے راضی ہوں بشرطیکہ تم مجھے شادی سے پہلے دس لاکھ روپے اور سونے کا ہار وغیرہ دے دو۔اس آدمی نےجواب دیا کہ مجھے تیری یہ شرائط بالکل منظور ہے۔ میں نے جواب دیا اگر شرائط منظور ہے توپھر میں آپ سے شادی کیلے راضی ہوں، لیکن یہ شرائط تم نے شادی سے پہلے پورے کرنےہونگے۔اس کے علاوہ نہ تو نکاح  نام کا کوئی ذکر ہوا، اور نہ مجھ سے کسی نے یہ پوچھا کہ آیایہ آدمی تجھے اتنے مہر کے مقابل نکاح میں قبول ہے یا نہیں؛ میں نے صرف یہ کہا کہ میں تم سے شادی کرونگی بشرطیکہ تم شادی سے پہلے میری شرائط پوری کرو۔ اس کے چند دن بعد، یہ آدمی دوبارہ ہمارے گھر آیا، اور میری فیملی کے ساتھ ملاقات کی، میرے سارے فیملی ممبرزموجودتھے ، میرے بھائیوں نے اس آدمی سے کہا: ( اب چونکہ تم نے میری بہن کو شادی کیلے راضی کیاہے،  فلہذا تم نے جو میرے بہن کے ساتھ  وعدے کیے ہیں اسے پورے کرنے ہونگے،ہماری بہن کی رضا ہماری رضا ہے). اس آدمی نے دوبارہ شرائط پورے کرنے کی یقین دہانی کی۔اب تک تقریباً اس واقعے کو بارہ سال ہوگئے، لیکن اس آدمی نے جو میرے ساتھ وعدے  کیے

تھے وہ شرائط پوری نہیں کی۔(دس لاکھ میں سے دولاکھ دے ہیں اور ایک سونے کا ھار، بقیہ اٹھ لاکھ نہیں دے پا رہاہے)۔ اس آدمی نے کئی دفعہ وعدہ کیا کہ مجھے ایک مہینہ یا دو مہینے وقت دےدو، لیکن کئی دفعہ  کے وعدوں کے بعد  بھی اس نے میری شرائط  پوری  نہیں  کی۔ایک دفعہ تو اس آدمی نےمجھے فون پر یہ بھی کہ دیا کہ اگر میں نے ایک مہینے تک تیرے شرائط پوری نہیں کی تو تم میری طرف سے آزاد ہو۔میں ابھی تک اپنی ماں کے گھر پر ہوں، شادی نہیں  ہوئی ابھی تک۔ میں ابھی دو لاکھ اورسونا واپس کر نا چاہتی ہوں لیکن لڑکا اسرار کر رہا ہے کہ میں واپس نہیں لونگااور ہمارا نکاح  ہوا ہے۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ مندجہ بالا معلومات کی روشنی میں آیامیرا نکاح اس آدمی کے ساتھ ہوا ہے یا نہیں؟آپ کے جواب کا منتظر۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ     نکاح  منعقد ہونے  کے لئے شرعا  ضروری ہے کہ  نکاح  کی مجلس  میں    دو گواہوں  کی موجودگی میں  لڑکا  اور لڑکی  ایجاب اور قبول  کریں ،اس  طرح  نکاح کی شرائط  پوری  کرکے  ایجاب  وقبول  کرنے سے  دونوں   کے آپس میں نکاح منعقد ہوجاتا  ہے ،اس موقع پر اگر مہر کا ذکر  ہو اہو   تو   نکاح  منعقد ہونے سے  آدھا مہر لازم ہوجاتا  ہے اور  رخصتی ﴿  یعنی میاں  بیوی  کے آپس  میں  ازواجی   تعلق قائم ہوجانے﴾کی صورت  میں پورا مہر ادا  کرنا  لازم  ہوتا ہے ،

لہذا  صورت مسئولہ  میں اگر  صرف نکاح  کا وعدہ  ہوا  تھا   شرعی  قاعدہ  کے مطابق  نکاح نہیں  ہوا  تھا  جیسا  کہ سوال میں  مذکور ہے ،تو ایسی  صورت میں شخص مذکور کو نکاح پر  اصرار کرنے کا شرعا حق نہیں ،البتہ  عورت  نےنکاح کرنے کی شرط  پر جو رقم حاصل کی  ہے اس پر  وہ  رقم واپس کرنا لازم  ہے ، لہذا اگر عورت دوسری  جگہ  نکاح  کرنا  چاہے تو شرعا اس  کو  دوسری  جگہ  نکاح کرنے کی اجازت  ہوگی ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12)
فلا ينعقد) بقبول بالفعل كقبض مهر ولا بتعاط
 (قوله: كقبض مهر) قال في البحر: وهل يكون القبول بالفعل كالقبول باللفظ كما في البيع؟ قال في البزازية أجاب صاحب البداية في امرأة زوجت نفسها بألف من رجل عند الشهود، فلم يقل الزوج شيئا لكن أعطاها المهر في المجلس أنه يكون قبولا، وأنكره صاحب المحيط وقال الإمام ما لم يقل بلسانه قبلت بخلاف البيع لأنه ينعقد بالتعاطي والنكاح لخطره لا ينعقد حتى يتوقف على الشهود وبخلاف إجازة نكاح الفضولي بالفعل لوجود القول ثمة. اهـ.
 الی قولہ ۰۰۰۰ (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا)
على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر

 احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

 دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

٦ ذیقعدہ  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب