021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجدکےمتولی کی اجازت کےبغیرنئی کمیٹی بنانا
77073وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

ہمارےمحلہ میں ایک مسجدہےجوکہ پہلےایک صاحب کاگھرتھا،2010 میں انہوں نےاپنےاس گھر کومسجد کےلیےوقف کیاتھا،یہ وقف زبانی بھی تھااورایک اسٹامپ پیپر)وقف نامہ( پربھی انہوں نے دستخط کیےتھے لیکن وہ پیپرگورنمنٹ سےاب تک رجسٹرڈنہیں ہوئے،جس وجہ سےیہ جگہ قانوناوقف نہیں اورمکان کےکاغذات بھی آج تک ان کےہی نام پرہیں،اوروہ خودملک سےباہرہیں اورانہوں نےاس مسجدکی جوانتظامیہ رجسٹرڈکرائی اس میں تمام افراداپنےگھرہی کہ رکھے،تمام افرادگھرکےانہوں نےاس لیےرکھےکہ وہ خودمتولی خودواقف اورمسجدکے تقریباتمام اخراجات بھی برداشت کررہےتھےباقی اخراجات میں علاقہ والےبھی حصہ لےرہےتھےاوریہ مسجدکبھی بھی نہ مالی طورپرمتاثرہوئی اورنہ ہی کبھی چندہ کےاعلان کی نوبت آئی،اپنی انتظامیہ میں انہوں نےصرف ایک فرداسی علاقہ کالیا تاکہ وہ ان کےساتھ نظم ونسق میں معاون ہو۔ گزشتہ دوسال سےاہل محلہ کوان متولی پراعتراض تھاان اعتراض کی تفصیل درج ذیل ہے: وہ مسجدکےمعاملات میں دخل اندازی بہت کرنےلگےمثلاان کاکہناتھاکہ ایک کیل بھی اگرکوئی دیوارمیں ٹھوکے تواس میں میری اجازت ہوگی ورنہ کوئی ایک کیل بھی نہ ٹھوکےاوراسی طرح مدرسہ میں 80بچوں سےزیادہ پرعلاقےوالے اصرارکرتےرہےکہ بچےبڑھائیں لیکن وہ کہتےتھےکہ ہمیں اتنےہی بچےرکھنےہیں مزیدنہیں بڑھانے اورمسجدمیں کوئی بےوقت آتاجاتاتووہ کیمرےمیں فورادیکھ لیتےتھےاورفوراخادم کوفون کردیتےکہ یہ کون آیااور کون گیا؟اسی طرح واش روم کی حالت بہت خستہ ہوگئی تھی اورعلاقہ مکین چاہتےتھےکہ واش روم بنالیےجائیں لیکن ان کی طرف سےاجازت نہیں ملتی تھی عمارت کارنگ بھی خراب ہوچکاتھالیکن ان کی طرف سےرنگ کی بھی اجازت نہیں مل رہی تھی حتی کہ انہوں نےامام ،خادم اورمؤذن کےکمرےمیں بھی کیمرےلگادیےتھےاوران کی تمام باتوں کی وجہ سے امام،مؤذن ،خادم اورعلاقہ مکین کافی پریشان تھےاس لیےکہ وہ امام خادم اورمؤذن کو بھی بہت تنگ کرتےتھے کہ جو بھی ہومیری اجازت سےہواورمیری اجازت کےبغیرایک چیزبھی یہاں سےوہاں نہ ہو۔ لہذا اہل محلہ نےایک وکیل سےقانونی مشورہ کیاکہ ہم علاقہ والے اپنی کمیٹی بناناچاہتےہیں تاکہ مسجدکے کام بحسن خوبی انجام دیئےجائیں توانہوں نےہمیں مشورہ دیاکہ یہ جگہ اب وقف ہےاس پرعوام کاچندہ بھی ہوگیاہےاوراس جگہ کےبجلی کےمیٹربھی مسجدکےنام پرہیں لہذاآپ اپنی کمیٹی بنالیں اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہےپھرہم نےان کی اجازت کےبغیر اوران کوبتائےبغیر مسجد کی نئی انتظامیہ بنالی اوریہ بات ان کے علم میں تھی کہ اہل محلہ اپنی انتظامیہ بنارہےہیں جس پرانہوں نےتحریری طورپریہ پیغام بھی بھیجاکہ وہ اپنی انتظامیہ نہ بنائیں اورآخرمیں ایک صاحب نےان کوبتابھی دیاتھاکہ اب محلہ والوں کی انتظامیہ بن گئی ہےپہلےجوانہوں نےانتظامیہ بنائی تھی اس کوتین سال سےزائد عرصہ ہوچکاتھااورہرتین سال میں مسجدکی انتظامیہ کی تجدیدہوتی ہےیہ بات ان کےعلم میں نہیں تھی وہ یہ سمجھتےتھے کہ اب شایدہماری کمیٹی تاحیات ہےلیکن اہل محلہ کواس بات کاعلم ہوگیاتھاکہ تین سال ہوچکےہیں لہذاہم اب اپنی نئی کمیٹی بنالیتےہیں (اوربعدمیں اہل محلہ نےمتولی تک پیغام بھیجاکہ ہم نےنئی انتظامیہ رجسٹرڈکرلی ہےاور اس نئی کمیٹی پروہ متولی راضی نہیں تھےاورنہ ہی اب ہیں اورمتولی نےآخرمیں تحریری طورپراہل محلہ سےکہہ بھی دیا تھاکہ" آپ لوگ نئی انتظامیہ رجسٹرڈنہ کریں بلکہ آپ جس طرح چاہتےہیں اپناکام کرتےرہیں ہم آپ کےکام میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گےانتظامیہ ہمارےافرادہی کی رہنےدیں "اوراہل علاقہ یہ سمجھ رہےتھےکہ یہ اجازت انہوں نےاس لئےدی کہ وہ اپنی کمیٹی نہ بنائیں لیکن ہم نئی انتظامیہ رجسٹرڈکرچکےتھے۔ علاقےوالوں نےجوکمیٹی بنائی ہےاس کامقصدمسجدپرقبضہ نہیں بلکہ مسجدکےانتظامات بہترکرناتھااورعلاقہ والوں کےذہن میں یہ بات بھی ہےکہ ایک عرصہ سےلوگ کچھ کچھ ماہانہ چندہ دےکراپناحصہ ملاتےہیں اوروہ زبانی وقف بھی کرچکےہیں اوروقف پیپرپردستخط بھی کیےہیں ۔اب سوال یہ ہےکہ متولی کی اجازت کےبغیرہم اہل محلہ کامذکورہ بالاوجوہات کی بنیادپرنئی کمیٹی رجسٹرڈ کرناشرعادرست ہےیانہیں برائےکرم اس میں راہنمائی فرمائیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وقف شدہ اراضی/اشیاءوغیرہ میں واقف )وقف کرنےوالا(جسےمتولی بنادےتوصرف وہ ہی متولی ہوگاچنانچہ اگر واقف اپنےآپ کوہی متولی مقررکردےتوکرسکتاہے،جس کےبعدکسی اورشخص یاکمیٹی کوشرعااجازت نہیں کہ وہ مسجد کی نئی انتظامیہ بنائے ،سوائےاس صورت کےاگرکوئی متولی خیانت اورفسق وفجورمیں مبتلاہوجائےجس سےیہ اندیشہ ہوکہ مسجدکےانتظام وانصرام میں بددیانتی سےکام لےگااورمسجدکی دیکھ بھال میں کوتاہی کرےگا توپھرقاضی اسےہٹاکرکسی اورکومتولی مقررکرسکتا ہے۔ صورت مسئولہ میں مسجدکےنام جوایک نئی کمیٹی رجسٹرڈکی گئی ہے،شرعایہ درست نہیں ہے؟چونکہ متولی نےجب یہ کہدیاکہ" آپ جس طرح چاہتےہیں اپناکام کرتےرہیں ہم آپ کےکام میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گےلیکن انتظامیہ میں ہمارےافرادہی رہنےدیں"تواس کےبعدنئی کمیٹی/انتظامیہ رجسٹرڈکرانےکی شرعاگنجائش باقی نہیں رہتی لہذااس نئی کمیٹی کی تنفیذکوموخرکیاجائے،اگراس کےبعدبھی سابقہ کمیٹی کایہ رویہ رہاجس کی تفصیل سوال میں مذکورہےتوپھراس دوسری کمیٹی کوفعال اورپہلی والی کوبےدخل کرنےمیں کوئی حرج نہیں ۔

حوالہ جات
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (4/ 380): (‌وينزع) ‌وجوبا بزازية (لو) الواقف درر فغيره بالأولى (غير مأمون) أو عاجزا أو ظهر به فسق كشرب خمر ونحوه فتح أو كان يصرف ماله في الكيمياء نهر بحثا ‌‌[مطلب يأثم بتولية الخائن] (وإن شرط عدم نزعه) أو أن لا ينزعه قاض ولا سلطان لمخالفته لحكم الشرع فيبطل كالوصي فلو مأمونا لم تصح تولية غيره أشباه «الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (1/ 110): ‌رجل ‌بنى ‌مسجدا وجعله لله تعالى فهو أحق الناس بمرمته وعمارته وبسط البواري والحصر والقناديل، والأذان والإقامة والإمامة إن كان أهلا لذلك فإن لم يكن فالرأي في ذلك إليه. كذا في فتاوى قاضي خان «صحيح مسلم» (2/ 68 ط التركية): حدثه أنه سمع ‌عبيد الله الخولاني يذكر « أنه سمع ‌عثمان بن عفان عند قول الناس فيه حين بنى مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم إنكم قد أكثرتم وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ‌من ‌بنى ‌مسجدا لله تعالى - قال بكير: حسبت أنه قال: يبتغي به وجه الله - بنى الله له بيتا في الجنة». وقال ابن عيسى في روايته: مثله في الجنة

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱۱ذی القعدہ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب