021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد توڑ کر مدرسہ بنانے کاحکم
74370وقف کے مسائلقبرستان کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق کہ " ایک مسجد اور مدرسہ ہے بنات کا جو کہ عرصہ چالیس سال سے قائم ہیں مدرسہ فرنٹ پر ہے جس میں بازار لگتا ہے اور مسجد اس کے عقب میں ہے جس کا راستہ ایک تنگ گلی میں ہے ۔ اب مسجد و مدرسہ کی تعمیر نو کا ارادہ ہے تو کیا مسجد کو فرنٹ پر لاکر مدرسہ کو عقب میں مسجد کی جگہ تعمیر کرسکتے ہیں؟  کیوں کہ اس سے بنات کو بھی سہولت رہے گی اور مسجد کے نمازیوں کو بھی آسانی رہے گی ۔ کیا شرعا کچھ جواز ہے مسجد کو مدرسہ کی جگہ اور مدرسہ کو مسجد کی جگہ تعمیر کرنے کی؟  شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جوجگہ  ایک   دفعہ مسجد بن جاتی  ہے ، وہ  شرعا  ہمیشہ  کیلئے   مسجد ہی رہتی  ہے ، اس  کی مسجدیت  کوختم کرنا  جائز  نہیں ،

 لہذ صورت  مسئولہ  میں جب  یہ  جگہ   مسجد کےلئے  وقف ہوئی   اور اس جگہ  پر   شرعی  مسجد بن گئی  ہے،چالیس سال سے مسجد آبادہے،نمازیں ہورہی ہیں ، اب تعمیر  نو کے  وقت  مسجد کی مسجدیت  کو ختم کرکے  اس کی  جگہ پر بنات  کا مدرسہ  بنا نا اور  مدرسہ کی مسجد کو منتقل کرنا کسی حال میں  جائز  نہیں  ، انتظامیہ والوں    پر لازم ہے ،کہ اس مسجد  کو اپنی  جگہ   برقرار   رکھیں  ورنہ  سخت گناہ  کے مرتکب  ہونگے ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 355)
(ويزول ملكه عن المسجدالمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه)
 (قوله بالفعل) أي بالصلاة فيه ففي شرح الملتقى إنه يصير مسجدا بلا خلاف، ثم قال عند قول الملتقى، وعند أبي يوسف يزول بمجرد القول ولم يرد أنه لا يزول بدونه لما عرفت أنه يزول بالفعل أيضا بلا خلاف اهـ. مطلب في أحكام المسجد قلت: وفي الذخيرة وبالصلاة بجماعة يقع التسليم بلا خلاف، حتى إنه إذا بنى مسجدا وأذن للناس بالصلاة فيه جماعة فإنه يصير مسجدا اهـ
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 359)
صرح في الخانية بأن الفتوى على قول محمد قال في البحر: وبه علم أن الفتوى على قول محمد في آلات المسجد وعلى قول أبي يوسف في تأبيد المسجد اهـ والمراد بآلات المسجد نحو القنديل والحصير، بخلاف أنقاضه لما قدمنا عنه قريبا من أن الفتوى على أن المسجد لا يعود ميراثا ولا يجوز نقله ونقل ماله إلى مسجد آخر           

   احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

04ربیع  الاول 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب