021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصے کی حالت میں وطن سے دور بیوی کو طلاق دینے کاحکم
78168طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

گذارش ہے کہ   میں   نیاز احمد   اپنی بیوی  کو تین طلاق دے چکا ہوں  جو کہ غصے کی حالت  میں  دی گئی  ہے ،اس بات کو تقریبا   دو ماہ گذر چکے ہیں ،اب وہ واپس آنا چاہتی  ہے اور میں بھی  اس کورکھنا چاہتا ہوں ۔جب میں  نے  طلاق   دی میری بیوی اس وقت گاؤں میں تھی اور میں کراچی میں  تھا ،طلاق دیتے وقت تین   گواہ موجود   تھے جنہوں گاؤں میں بیوی کو بتایا  کہ  آپ کو طلاق دے  دی گئی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی  معقول ٕعذ ر کے بغیر  بیوی کو طلاق  دینا  گناہ  ہے ، اللہ تعالی کو  یہ عمل  نا پسند  ہے ،لیکن اگر  شوہر  طلاق  دیدے تو بیوی   دور ہو  یا  قریب ، طلاق کے وقت شوہرچاہے غصے  کی حالت  میں  ہو  یا نہ  ہو بہر حال دی  ہوئی طلاق واقع  ہوجاتی  ہے۔

لہذا مسئولہ  صورت میں  جب شوہرنے  اپنی  بیوی  کو تین مرتبہ  طلا ق دی ہے  تو  اس طرح  طلاق  دیتے  ہی خاتوں پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے،عورت اپنے  شوہر پر تین طلاق مغلظہ  کے ساتھ حرام  ہوچکی  ہے ،اب دونوں  کا میاں  بیوی  کی حیثیت سے  اکٹھی زندگی گذارنا بھی جائز نہیں ، اوربغیر حلا لہٴ شرعیہ کے دوبارہ  آپس میں نکاح  نہیں ہوسکتاہے۔

﴿ اور حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے کہ  عدت پوری ہونے کےبعد عورت کاکسی  دوسری  جگہ نکاح  ہوجائے پھر اس کے بعد وہ شوہر  ہمبستری بھی کرے، اس کے بعد  شوہر  اس کو طلاق  دیدے یا اس کا انتقال  ہوجائے پھردوسرے شوہر  کی طرف سے طلاق  یا وفات کی عدت  گذار کر  آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح ہوسکتا ہے۔﴾

حوالہ جات
رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق فقال عنيت  بالأولى الطلاق وبالثانية والثالثة إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
صحيح البخاري ـ م م (7/ 0)
وقال الليث حدثني نافع قال كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت   حتى تنكح زوجا غيرك
ٰجب حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا  جاتا  کہ  جس نے اپنی بیوی  کو  تین طلاقین دیں   ہوں   تو فرماتے  کہ کاش    وہ ایک یا دوطلاقیں    دیتا  ،اس لئے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسا کرنے کاحکم   دیاتھا ، لہذا اگر اس نے تین   طلاقیں دیں   تو   اس  کی بیوی  اس پر حرام ہوجائے گی  ، یہاں تک وہ تہارے  علاوہ  کسی سے  نکاح  کرلے۔
        سنن أبي داود (2/ 242)
 حدثنا أحمد بن عمروبن السرح ، ثنا ابن وهب ، عن عياض بن عبد الله الفهرى وغيره ، عن ابن شهاب ، عن سهل بن سعد ، في هذا الخبر ، قال : فطلقها ثلاث تطليقات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأنفذه رسول الله صلى الله عليه وسلم ،
حضرت   عویمر رضی اللہ  عنہ   نے اپنی بیوی  کو آنحضرت   صلی اللہ علیہ وسلم  کے سامنے تین طلاقیں دیدیں  تو آپ صلی اللہ علیہ  وسلم نے  تینوں  کو  نافذ  فرمایا ۔
المصنف-ابن أبي شيبة (1/ 16)
سئل عمران بن حصين عن رجل طلق امرأته ثلاثا في مجلس قال : أثم بربه وحرمت عليه امرأته
حضرت عمران بن  حصین رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے  میں  سوال کیاگیا  کہ جس نے  ایک ہی  مجلس میں  اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا  کہ اس  نے اپنے رب  کی نافرمانی کی  اور اس کی بیوی  اس پر حرام  ہوگئی ۔           

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ

 دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۸ ربیع  الثانی  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب