021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مختلف کاروبار اور مشترکہ خرچ کی صورت میں خریدی گئی جائیدادمیں شرکت اور تقسیم کا حکم
77782شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

جناب مفتی صاحب! ہم 5 بھائی اکھٹے رہتے ہیں ،2بھائی دوبئی میں کام کرتے ہیں اور3 پاکستان میں ٹیچرز ہیں ۔ہم کئی سالوں سے اکھٹے رہتے ہیں ٹیچرز کی تنخواہیں مختلف ہیں اور دوبئی میں جو ہے ان میں سے ایک کافی زیادہ کماتا ہے،اور دوسرا بھی اچھا خاصا مزدوری کرتا ہے،ہم نے جائیدادیں گھر کے قریب خرید لئے ہیں اور 2پلاٹس بھی ہیں ۔

اب ہم آپس میں جدا ہونا چاہتے ہیں، لیکن ہمارا ایک دوبئی والا بھائی کہتا ہے کہ جائیداد اور پلاٹس کے لئے پیسے میں نےبھیجے،اس میں آپ کا حصہ نہیں ہے، یہ ساری جائیداد میری ہے اور ہم کہتے ہیں کہ صحیح ہے، آپ نے بھی بھیجے ہیں ،لیکن ہم بھی کماتے تھے، ہمارا بھی اس میں حصہ شامل ہے، اگرچہ اس میں ہمارے پیسے کم ہیں، لیکن ہم نے بھی پیسے شریک کئے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا اس جائیداد میں ہمارا حصہ نہیں ہے؟ یہ صرف اس بھائی کاہےیا ہمارا بھی اس میں حصہ بنتا ہے؟

وضاحت :گھر میں کھانا پینا وغیرہ مشترک تھا جو ہمارا بڑا بھائی انتظام کرتاتھااور کمائی میں واضح فرق ہے، کیونکہ ظاہر ہے کہ دوبئی میں کمائی زیادہ تھی لیکن یہاں پاکستان میں ہم بھی مشترکہ گھر میں بڑے بھائی کو پیسے دیتے تھے۔ جناب جواب ارسال کرکے ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب  بھائی آپس میں مشترکہ خاندانی نظام کے تحت کمائی اور اخراجات کرتے ہوں اوران کی کمائی اور آمدن میں واضح فرق ہو تو ایسی صورت میں مشترکہ ملکیت کے طور پر یا بلا کسی خاص ملکیت کے نیت کے خریدی گئی جائیداد میں  تمام بھائی   شریک ہونگے،البتہ حصوں کا تناسب آپس کی رضامدی سے یا متعلقہ امور کےغیر جانبدار ماہر یا واقف کار افراد سے طے کروایا جائےجوتمام قرائن واحوال کومد نظررکھ کرتناسب طے کریں۔

حوالہ جات
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 93)
ومما يناسب هذا المقام ما كتبته في حاشيتي رد المحتار على الدر المختار في آخر كتاب المزارعة نقلا عن التتارخانية وغيرها مات رجل وترك أولادا صغارا وكبارا وامرأة والكبار منها أو من امرأة غيرها فحرث الكبار وزرعوا في أرض مشتركة أو في أرض الغير كما هو المعتاد والأولاد كلهم في عيال المرأة تتعاهدهم وهم يزرعون ويجمعون الغلات في بيت واحد وينفقون من ذلك جملة قال صارت هذه واقعة الفتوى واتفقت الأجوبة أنهم إن زرعوا من بذر مشترك بينهم بإذن الباقين لو كبارا أو أذن الوصي لو صغارا فالغلة مشتركة وإن من بذر أنفسهم أو بذر مشترك بلا إذن فالغلة للزراعين اهـ فاغتنم هذه الفائدة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 325)
(وما حصله أحدهما فله وما حصلاه معا فلهما) نصفين إن لم يعلم ما لكل (وما حصله أحدهما بإعانة صاحبه فله ولصاحبه أجر مثله بالغا ما بلغ
 (قوله: وما حصله أحدهما) أي بدون عمل من الآخر (قوله: وما حصلاه معا إلخ) يعني ثم خلطاه وباعه، فيقسم الثمن على كيل أو وزن ما لكل منهما، وإن لم يكن وزنيا ولا كيليا قسم على قيمة ما كان لكل منهما، وإن لم يعرف مقدار ما كان لكل منهما صدق كل منهما إلى النصف؛ لأنهما استويا في الاكتساب وكأن المكتسب في أيديهما فالظاهر أنه بينهما نصفان، والظاهر يشهد له في ذلك، فيقبل قوله ولا يصدق على الزيادة على النصف إلا ببينة؛ لأنه يدعي خلاف الظاهر. اهـ. فتح.
مطلب: اجتمعا في دار واحدة واكتسبا ولا يعلم التفاوت فهو بينهما بالسوية [تنبيه] يؤخذ من هذا ما أفتى به في الخيرية في زوج امرأة وابنها اجتمعا في دار واحدة وأخذ كل منهما يكتسب على حدة ويجمعان كسبهما ولا يعلم التفاوت ولا التساوي ولا التمييز.
فأجاب بأنه بينهما سوية، وكذا لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية، ولو اختلفوا في العمل والرأي اهـ وقدمنا أن هذا ليس شركة مفاوضة ما لم يصرحا بلفظها أو بمقتضياتها مع استيفاء شروطها، ثم هذا في غير الابن مع أبيه؛

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب