021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رفاہی ادارے کے بعض امور
53600وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

میں ایک رفاہی ادارے سے وابستہ ہوں ،اور میں خود ہی اس کا بانی ہوں ۔ادارہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے عر صہ چھ سال سے متفرق شعبوں میں عوامی خدمات انجام دے رہا ہے۔ادارہ میں ایک شعبہ ”دعوت ورہبری “کےنام سے بھی کام کر رہا ہے۔یہ شعبہ عوام میں دینی شعور کی بیداری کے حوالے درج ذیل عنوانا ت کے تحت مختلف امور انجام دیتا ہے۔ دعوت ورہبری 10 مساجد کا قیام 10-a 1 مدارس کا قیام 10-b 2 متفرق تعلیمی کورسز کی ترتیب 10-c 3 ترسیل قرآن پاک ،علمی لٹریچر،پمفلٹس اور کتابچوں کی ترتیب 10-d 4 درس قرآن وحدیث،بیانات اور لیکچرز کی ترتیب 10-e 5 رہبر حجاج 10-f 6 بہرکیف! مسئلہ یہ ہے کہ عنوان نمبر (10-d)4 کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ایسے ضرورت مند اور نادار بچےجو قرآن کریم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ،ان تک قرآن کریم کا معیاری نسخہ پہنچایا جاتا ہے۔اس کام کے لیےادارہ اپنے حلقہ احباب سے 500روپے فی نسخہ لیتاہے۔الحمدللہ ساتھی حسب استطاعت ادارہ میں رقم دیتے ہیں۔اس رقم میں ادارہ اپنے متفرق اخراجات آمدورفت ،ڈاک ،عملہ،دیگر بھی شامل کیے ہوئے ہے۔اس حوالے سے مذکورہ سوالات کے جوابات مطلوب ہیں ۔ • ادارہ کاترسیل کے اخراجات عطیہ دہندہ سے لینا کیسا ہے؟ • ترسیل قرآن کریم پر آنے والے اخراجات کو متعین نہیں کیا جا سکتا،تخمینا اخراجات لینا شرعا صحیح ہے؟ • میں قرآن کریم خود چھاپتا ہوں ۔مجھ سے ادارہ بقدر ضرورت خریدتا ہے۔قیمت مارکیٹ کے مطابق ہوتی ہے۔ادارہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا وہ مجھ سے خریدے یا مارکیٹ سے،اس خریدوفروخت میں کوئی قباحت تو نہیں ہے؟ 4. بعض اوقات میں ادارہ کو قرآن کریم مارکیٹ سے خرید کر فراہم کرتاہوں ۔اس میں نفع بھی رکھتا ہوں ،اس طرح نفع لینا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1) عطیہ دینے والے کو بتا دیا جائے کہ ترسیل کے یہ اخراجات ہیں اور پھر وہ دے تو لینا جائز ہے۔ (2) اگر اخراجات کو متعین کرنا ممکن نہ ہو تو تخمینا لینا درست ہے،لیکن یہ اظہار ضروری ہے کہ یہ تخمینہ ہےحقیقی اخراجات اس سےکم و بیش ہو سکتے ہیں۔ (3) آپ چونکہ ادارے کے بانی ہیں ،اس لئےادارے کےساتھ آپ کی خریدوفروخت میں تہمت کا اندیشہ ہے۔لہذا اگر خریدوفروخت مارکیٹ ریٹ سے کم پر ہو تو درست ہو گا ،ورنہ نہیں۔ (4) مارکیٹ کےمطابق ،مناسب نفع رکھنا جائز ہے۔

حوالہ جات
قال في الأشباه والنظائر: "شرط الواقف يجب اتباعه لقولهم : شرط الواقف كنص الشارع أي : في وجوب العمل به وفي المفهوم والدلالة كما بيناه في شرح الكنز." (ج:1,ص: 219, المكتبةالشاملة) قال في الشاميه: "وكذا متول آجر من نفسه لو خيرا صح، وإلا لا ومعنى الخير مر في بيع الوصي من نفسه، وبه يفتى اهـ والذي مر هو قوله في شراء مال الصغير جاز للوصي ذلك لو خيرا وتفسيره أن يأخذ بخمسة عشر ما يساوي عشرة أو يبيع منه بعشرة ما يساوي خمسة عشر وبه يفتى." (ج:4,ص: 456, دار الفكر-بيروت) وفي البناية: " لا جناح على من وليها أن يأكل منها بالمعروف أو يطعم صديقا غير متمول فيه" (ج:7,ص: 425, دار الكتب العلمية - بيروت) وفي الإسعاف فى أحكام الأوقاف : "ما كان أدر على الوقف وأنفع للفقراء جاز له فعله." (ص: 63, هندية بشارع المهدى بالأزبكية)

سمیع اللہ داود

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

15/05/1436

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے